’جج بننے کیلئے دوہری شہریت رکھنا نا اہلیت نہیں‘، عدالت کا فیصل واڈا کو جواب
اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے فیصل واڈا کے خط کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں جج بننے کے لیے کسی اور ملک کی شہریت یا رہائش رکھنا نااہلیت نہیں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ کسی بھی وکیل سے ہائی کورٹ کا جج بنتے وقت اس کی دوہری شہریت کی معلومات نہیں مانگی جاتیں، جسٹس اطہر من اللہ نے 6 ججز کے خط پر از خود کیس کی کارروائی میں اس بات کو واضح کیا، جسٹس اطہر من اللہ نے بتایا کہ جسٹس بابر ستار کے گرین کارڈ کے معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل میں گفتگو ہوئی تھی۔
جواب کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے بات چیت کرنے کے بعد جسٹس بابر ستار کو بطور جج مقرر کرنے کی منظوری دی، یہ عدالت جوڈیشل کمیشن میں ہونے والی گفتگو کا ریکارڈ نہیں رکھتی۔
عدالت نے فیصل واڈا کو دیے جواب میں کہا کہ ہائی کورٹ کی پریس ریلیز میں وضاحت کی گئی تھی کہ جسٹس بابر ستار نے اس وقت کے چیف جسٹس کو بتایا تھا کہ وہ گرین کارڈ رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹر فیصل واڈا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے جسٹس بابر ستار کی جانب سے تعیناتی سے قبل گرین کارڈ ہولڈر ہونے کی انفارمیشن فراہم کرنے کا ریکارڈ اسلام آباد ہائی کورٹ سے مانگا تھا لیکن 15 دن گرنے کے باوجود انہیں کوئی جواب نہیں ملا۔
ان کا کہنا تھا کہ بابر ستار کہتے ہیں کہ جج بننے سے پہلے اس وقت کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کو رپورٹ بھیجی، ہم نے کہا کہ اس کے حوالے سے ریکارڈ روم کے اندر کوئی چیز ہوگی تحریری طور پر لیکن اس کا جواب ہمیں نہیں مل رہا۔
انہوں نے بتایا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے آرڈر دیا کہ ہر پاکستانی بات کسی سے بھی پوچھ سکتا ہے تو پاکستانی تو دور کی بات ایک سینیٹر کو جواب نہیں مل رہا تو اب ابہام بڑھ رہا ہے، شک و شبہات سامنے آرہے ہیں کہ اس کے پیچھے منطق کیا ہے۔