• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

پنجاب ہتک عزت بل کی منظوری کے خلاف سول سوسائٹی، صحافی سراپا احتجاج

شائع May 21, 2024
فائل فوٹو: پی پی آئی
فائل فوٹو: پی پی آئی

سول سوسائٹی کی 80 سے زائد تنظیموں نے حال ہی میں پنجاب اسمبلی سے منظور کیے گئے پنجاب ہتک عزت بل 2024 کے خلاف احتجاج کیا۔

صوبائی اسمبلی نے کل ہتک عزت بل 2024 منظور کیا جس میں پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل اور پارلیمانی کارروائی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے احتجاج کیا تھا کیونکہ اپوزیشن کی تجویز کردہ تمام ترامیم کو مسترد کر دیا تھا۔

ایوان نے ووٹ کے ذریعے بل منظور کیا جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے بل کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں۔

قائمہ کمیٹیوں کی عدم موجودگی میں خصوصی کمیٹی نمبر ایک کی جانب سے جانچ پڑتال کے بعد پنجاب کے وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے بل پیش کیا جہاں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے صحافیوں کی بل پر ووٹنگ ایک ہفتے موخر کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔

اس موقع پر پریس گیلری کے ارکان نے اسمبلی کی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا اور اس بل کو آزاد میڈیا پر پابندی کے مترادف قرار دیا۔

سول سوسائٹی اور صحافیوں کی جانب سے آج جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ہم پنجاب ہتک عزت بل کو یکسر مسترد کرتے ہیں کیونکہ یہ آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بل کو اختلاف رائے اور تنقید کو دبانے بالخصوص صحافیوں اور عوام کے بڑے طبقے کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

اس حوالے سے بیان میں مزید کہا گیا کہ عوامی عہدیداروں کو بدنامی کے خلاف تحفظ دینے کے مینڈیٹ کا حامل یہ بل ایک آمرانہ چال سے کم نہیں اور صاحب اقتدار افراد کو احتساب اور جانچ پڑتال سے بچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بل کی دفعات اصل نقصان کے ثبوت کے بغیر ہتک عزت کی کارروائیاں شروع کرنے اور جرمانے عائد کرنے کی اجازت دیتی ہیں لیکن یہ شقیں قانونی دھمکیوں جیسے ہتھکنڈوں سے کم نہیں۔

مزید برآں، بل کے اندر ’صحافیوں‘ اور ’اخبارات‘ کی وسیع تعریف میں سوشل میڈیا صارفین کو شامل کر کے آن لائن اظہار رائے کی آزادی سلب کرنے کی خطرناک مثال قائم کی گئی ہے۔

اس نے کہا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی بندش سمیت مجوزہ سزائیں نامناسب اور جمہوری اصولوں کے خلاف ہیں۔

الائنس نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز کی آوازوں پر کان دھرتے ہوئے پیکا (پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ) کے مشابہ ایک اور قانون سازی کی کوشش نہ کرے اور اس کو واپس لے۔

اس نے ہتک عزت کے بل کو ”مکمل طور پر ختم“ کرنے کا مطالبہ کیا، اور گورنر پنجاب سے بل پر دستخط نہ کرنے کا مطالبہ کیا۔

سول سوسائٹی اور صحافیوں نے کہا کہ مستقبل میں آن لائن پلیٹ فارمز پر غلط معلومات اور نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کی کوششیں قومی سطح پر جامع مشاورت کے ساتھ شروع کی جانی چاہئیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024