• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

چین کا رفح میں اسرائیلی حملے پر ’شدید تشویش‘ کا اظہار

شائع May 28, 2024
فائل فوٹو: الجزیرہ
فائل فوٹو: الجزیرہ

چین نے رفح میں اسرائیلی فوج کے حملے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے جس کے نتیجے میں بے گھر افراد کے کیمپ میں موجود درجنوں افراد شہید ہوگئے تھے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان ماؤ ننگ نے کہا کہ چین رفح میں جاری اسرائیلی فوجی جارحیت پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنوبی غزہ کے سرحدی شہر میں اسرائیلی حملوں پر ایک ہنگامی اجلاس بھی طلب کر رکھا ہے۔

یاد رہے کہ اتوار کو صہیونی طیاروں نے اقوام متحدہ کی جانب سے محفوظ قرار دیے گئے رفح کے علاقے میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے، جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھے۔

اس حملے کی بین الاقوامی برادری نے شدید مذمت کی، فلسطینیوں اور کئی عرب ممالک نے اسے قتل عام قرار دیا جبکہ اسرائیل نے کہا کہ وہ اس افسوسناک حادثے کا جائزہ لے رہا ہے۔

منگل کو بیجنگ نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ شہریوں اور شہری سہولیات کی حفاظت کریں۔

انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ بین الاقوامی برادری کی اپیلوں کو سنے اور رفح پر اپنے حملے بند کرے۔

یاد رہے کہ بیجنگ گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے موجودہ تنازع کے آغاز کے بعد سے ہی فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے۔

چین تاریخی طور پر فلسطینی کاز کا ہمدرد اور اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کا حامی رہا ہے، اس کے علاوہ چینی صدر شی جن پنگ نے تنازع کو حل کرنے کے لیے بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

غزہ میں جنگ حماس کے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوئی جس کے نتیجے میں ایک ہزار 170 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں زیادہ تر عام شہری شامل تھے۔

حماس نے 252 کو افراد یرغمال بھی بنا لیا تھا جن میں سے 121 غزہ میں موجود ہیں اور اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 37 ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی جوابی کارروائی میں غزہ میں اب تک کم از کم 36 ہزار 96 افراد شہید ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024