ہیٹ ویو اور گرم موسم سے فالج کا خطرہ بڑھنے کا انکشاف
ایک طویل تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہیٹ ویو یا انتہائی سخت گرم موسم میں فالج لاحق ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
عام طور پر خیال کیا جاتا رہا ہے کہ فالج سردیوں میں ہوتا ہے، تاہم پہلے بھی ماہرین صحت بتا چکے ہیں کہ فالج نہ صرف سرد بلکہ انتہائی گرم موسم میں بھی ہوسکتا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق گرم موسم میں فالج ہونے کے خطرات پر یورپی ماہرین نے جرمنی کے ہسپتال کے ڈیٹا پر تحقیق کی۔
ماہرین نے 2006 سے 2020 تک کے ڈیٹا کا جائزہ لیا اور پھر مریضوں میں فالج کے مریضوں کی شرح نکالی اور پھر بیماریوں کا موسم سے موازنہ کیا۔
ماہرین نے پایا کہ زیادہ تر فالج کے کیسز مئی سے اکتوبر کے درمیان ریکارڈ کیے گئے اور اسی دورانیے میں سال کے دیگر مہینوں کے مقابلے 85 فیصد زیادہ فالج کیسز رپورٹ ہوئے۔
ماہرین نے ہسپتال کے 15 سال کے ریکارڈ کا جائزہ لیا اور جن مریضوں کے ریکارڈ کو دیکھا گیا، ان کی اوسط عمر 70 سال تھی اور اس میں مرد و خواتین شامل تھے۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ انتہائی سخت گرم موسم میں خصوصی طور پر زائد العمر افراد، بچوں اور خواتین کو فالج لاحق ہوسکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق انتہائی سخت گرم موسم کا مطلب دن اور رات میں سخت گرمی پڑنا ہے اور ایسے موسم میں انسانی جسم میں خون کی ترسیل کا نظام بھی متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سخت گرم موسم میں متعدد اقسام کے فالج کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، جن میں برین ہیمبرج جیسا خطرناک فالج کا قسم بھی شامل ہے، اس قسم میں انسانی دماغ کی نس پھٹ جاتی ہے۔
ماہرین کے مطابق عام طور پر سخت گرم موسم میں اکیمک اسٹروک (ischemic stroke) اور ٹرانزٹ اکیمک اٹیک (transient ischemic attacks) جیسے فالج کے عام قسم ہوسکتے ہیں۔
اس طرح کے فالج کے اقسام میں جسم کے مختلف حصوں میں خون کی ترسیل بند یا متاثر ہوجاتی ہے جب کہ ٹرانزٹ اکیمک اٹیک میں انسانی جسم کچھ منٹوں یا گھنٹوں تک مفلوج رہنے کے بعد متحرک ہوجاتا ہے۔
ماہرین نے تجویز دی کہ گرم موسم میں فالج سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ پانی پیا جائے، متعدد بار پانی میں نہایا جائے، باہر نکلتے وقت خود کو سورج کی تپش سے بچایا جائے اور سادہ و ہلکا لباس پہنا جائے۔