گرم موسم سے خواتین کے ہاں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کا انکشاف
ایک طویل مگر منفرد امریکی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہیٹ ویو اور انتہائی سخت گرم موسم کی وجہ سے خواتین کے ہاں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
طبی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق امریکی ماہرین نے امریکا کے 50 زیادہ آبادی والے شہروں کی حاملہ خواتین پر 25 سال تک تحقیق کی۔
ماہرین نے 1993 سے 2017 تک امریکا کے مختلف شہروں کی 5 کروڑ سے زائد حاملہ خواتین کے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔
ماہرین نے خواتین کے ہاں بچوں کی پیدائش کے وقت کو ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں دیکھا۔
ماہرین نے خصوصی طور پر مارچ سے اکتوبر کے مہینوں میں ہونے والے بچوں کی پیدائش اور موسم کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ گرم موسم کی وجہ سے خواتین کے ہاں قبل از وقت بچوں کی پیدائش ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ گزشتہ 25 سال کے دوران گرم موسم کی وجہ سے امریکا بھر میں 21 لاکھ سے زائد بچے حمل ٹھہرنے کے 37 ویں ہفتے سے بھی پہلے پیدا ہوئے جب کہ 53 لاکھ بچے بھی ماں کے پیٹ میں مکمل مدت گزارنے سے قبل پیدا ہوئے۔
قبل از وقت بچوں کی پیدائش کی اصطلاح عام طور پر حمل ٹھہرنے کے 37 ویں سے 39 ویں ہفتے کے درمیان والی مدت میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
تاہم اگر بچوں کی پیدائش حمل ٹھہرنے کے 37 ویں ہفتے سے بھی قبل ہوجائے تو اس کے لیے پری ٹرم برتھ کی اصطلاح استعمال کی جاتی ہے اور ایسے بچوں میں صحت کے متعدد مسائل دائمی بن جاتے ہیں۔
ماہرین نے پایا کہ اگر کسی خاتون کے حمل کے دوران مسلسل چار دن تک ہیٹ ویو جاری رہے تو ان کے ہاں بچے کی پیدائش قبل از وقت ہونے کے امکانات 2 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں، اسی طرح اگر ہیٹ ویو کا دورانیہ زیادہ ہوتو معاملات مزید سنگین بن سکتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق علاوہ ازیں گرم موسم میں کمرے اور جسم کو ٹھنڈے رکھنے کی سہولیات سے محروم خواتین کے ہاں مزید پیچیدگیاں ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں، یعنی ماہرین نے بچوں کی قبل از وقت پیدائش کو ماحولیاتی تبدیلیوں سمیت غربت کے تناظر میں بھی دیکھا۔