پاکستان اسٹاک ایکسچینج کریش ہونے کے بعد بحال
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کاروباری ہفتے کے آخری روز ابتدائی ٹریڈنگ کے دوران کریش کر گئی، آج بینچ مارک کے ایس ای-100 انڈیکس 2 ہزار سے زائد پوائنٹس تنزلی کے بعد 72 ہزار کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے آگیا۔
پی ایس ایکس ویب سائٹ کے مطابق صبح تقریباً 9 بج کر 52 منٹ پر کے ایس ای-100 انڈیکس 2 ہزار 14 پوائنٹس تنزلی کے بعد 71 ہزار 848 پر آگیا، جو گزشتہ روز 73 ہزار 862 پر بند ہوئی تھی۔
تاہم دوپہر تقریباً 11 بج کر 42 منٹ پر مارکیٹ قدرے بحال ہو گئی، اور 100 انڈیکس میں 1.12 فیصد یا 827 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی۔
بعد ازاں، بحالی کا سلسلہ جاری رہا اور سہ پہر تقریباً 4 بجے کے ایس ای-100 انڈیکس مزید بہتر ہو کر 73 ہزار 544 پوائنٹس پر آگیا، اس طرح انڈیکس میں گراوٹ 318 پوائنٹس یا 0.43 فیصد رہ گئی۔
کاروباری ہفتے کے آخری روز کے اختتام پر انڈیکس 109 پوائنٹس کمی کے ساتھ 73 ہزار 754 پوائنٹس پر آگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق پاکستان کا بینچ مارک انڈیکس 2 فیصد گرا، جس کی وجہ حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کی تاریخ کے اعلان کے بعد ٹیکس میں اضافے کے خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
پارلیمان کی جانب سے ایک بیان کے مطابق پاکستان بجٹ 12 جون متوقع تاریخ کو نہیں بلکہ تاخیر سے پیش کرے گا، رواں ہفتے کے دوران دوسری بار التوا کیا گیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے قرض کے حصول سے قبل یہ بجٹ پیش کیا جائے گا، جس کے حوالے سے گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے وفد سے پیشگی بات چیت کی گئی تھی۔
ادھر، رائٹرز پول کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 100 بیسس پوائنٹس کمی کا امکان ہے، جو گزشتہ 7 زری پالیسی اجلاس میں ریکارڈ 22 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے کیے گئے محصولات کے اقدامات کو پورا کرنے کے لیے مارکیٹ زیادہ ٹیکسوں کی اطلاعات پر ردعمل ظاہر کر رہی ہے۔
پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی کے اسسٹنٹ نائب صدر عدنان شیخ کا کہنا تھا کہ یہ دیکھتے ہوئے کہ گزشتہ سال کے دوران مارکیٹ میں تقریباً دوگنا اضافہ ہوا ہے جس میں کچھ افراد کو بہترین ریٹرن ملا ہے، سرمایہ کار 30 جون سے پہلے 15 فیصد کی شرح پر کیپیٹل گین ٹیکس ادا کریں گے جبکہ اس کے مقابلے میں ٹیکس کی شرح بڑھا کر 45 فیصد کرنے کی قیاس آرائیاں جاری ہیں۔
میٹس گلوبل نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں فروخت کا دباؤ ہے، جس کی وجہ آنے والے بجٹ میں کیپٹل گین ٹیکس یا ڈیوڈنڈ ٹیکس لگانے کے خدشات ہیں۔