رات کی تاریکی میں منظور ہتک عزت کے کالے قانون کو مسترد کرتے ہیں، امیر جماعت اسلامی
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی حکومت پنجاب کا رات کی تاریکی میں منظور کردہ ہتک عزت کالا قانون مسترد کرتی ہے۔
اپنے ایک بیان میں حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی وہ پہلی جماعت تھی جس نے اس بل کی مخالفت کی اور اسے مسترد کیا، گورنر پنجاب کا اس موقع پر ملک سے باہر جانا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ قائم مقام گورنر کا ہتک عزت بل پر دستخط کرنا آزادی اظہار رائے پر پابندی کے مترادف ہے، ان کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اس سیاہ قانون کی تیاری، منظوری اور عملداری میں برابر کے شریک ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ہتک عزت کا قانون آزادی اظہار رائے کے آئینی حق پر ایک مذموم حملہ ہے اور جماعت اسلامی جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور اس کے اعلامیے کے ساتھ کھڑی ہے۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا تھا کہ تمام صحافی تنظیموں نے اسے ’انسان دشمن‘ قانون قراردے دیاجب کہ اس سیاہ قانون کے خلاف صحافیوں، سول سوسائٹی اور تمام مکاتب فکر سے مشاورت کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی کاکہناتھاکہ کالے قانون کے خلاف پر امن سیاسی و جمہوری مزاحمت کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت بل 2024 کے مسودے پر دستخط کردیے تھے۔
قبل ازیں 20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور کرلیا گیا تھا۔
بل کے اہم نکات
صوبائی اسمبلی میں منظور ہونے والے ہتک عزت بل 2024 کے تحت ٹی وی چینل اور اخبارات کے علاوہ فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس، یوٹیوب، انسٹاگرام پر بھی غلط خبر یا کردار کشی پر 30 لاکھ روپے ہرجانہ ہوگا۔
کیس سننے کے لیے ٹربیونلز قائم کیے جائیں گے جو 180 دنوں میں فیصلے کے پابند ہوں گے۔
آئینی عہدوں پر تعینات شخصیات کے کیسز ہائی کورٹ کے بینچ سنیں گے۔