پاکستان کے ساتھ ’سرحد پار دہشتگردی کا مسئلہ‘ حل کرنا چاہتے ہیں، بھارتی وزیرخارجہ
بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ’سالوں پرانے سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے‘ کو حل کرنا چاہتا ہے، جب کہ بھارت چین کے ساتھ بھی سرحدی مسائل حل کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اتوار کو نئی دہلی میں راشٹرپتی بھون (ایوان صدر) میں ایک تقریب کے دوران مسلسل تیسری بار وزارت عظمیٰ کے عہدے کا حلف لیا، تقریب میں علاقائی ممالک کے رہنماؤں نے شرکت کی، جس نے حکومت کی ’پڑوسی پہلے‘ کی پالیسی کو اجاگر کیا۔
حلف برداری کی تقریب کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بھارت کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے کہا کہ چین اور پاکستان کے ساتھ تعلقات اور مسائل کی نوعیت مختلف ہے۔
جے شنکر نے کہا ’پاکستان کے ساتھ ہم برسوں پرانے سرحد پار دہشت گردی کے مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہتے ہیں، کیوں کہ یہ ایک اچھے پڑوسی کی پالیسی نہیں ہوسکتی‘۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان مائیکرو بلاکنگ ویب سائٹ (ایکس) کے ذریعے رابطہ ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے بھائی مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف نے نریندر مودی کو مسلسل تیسری بار وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی، جو بھارتی انتخابات کے بعد پاکستان کی جانب سے پہلا رد عمل تھا۔
اس رابطے کا آغاز، وزیراعظم شہباز شریف نے ایکس پر اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا جس میں انہوں نے لکھا ’بھارتی وزیراعظم کو حلف لینے پر مبارکباد‘، جس پر مودی نے بھی مختصر جواب دیا ’نیک خواہشات کے لیے آپ کا شکریہ‘ ۔
رواں سال مارچ میں جب شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالا تھا تو بھارتی وزیراعظم نے بھی انہیں اس طرح کے مختصر پیغام میں مبارکباد دی تھی۔
تاہم چھوٹے بھائی کے برعکس، نوازشریف نے مودی کو دی گئی مبارکباد کی پوسٹ میں گرمجوشی کا مظاہرہ کیا اور انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کی خواہش کا اظہار کیا، جو 2014 میں وزیراعظم مودی کی پہلی حلف برداری کی تقریب میں بھی شریک ہوئے تھے۔
سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے جنوبی ایشیا میں قیام امن کی خواہش کے ردعمل میں مودی نے بھارت کی امن کی خواہش کو دہرایا لیکن دہلی کے سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کے تناظر میں اسے سیکیورٹی سے جوڑ دیا۔
وزیراعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی تقریب میں تمام علاقائی سربراہان کو مدعو کیا گیا تھا لیکن اس فہرست میں وزیراعطم شہباز شریف شامل نہیں تھے جو دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو واضح کرتا ہے۔
جے شنکر نے چین کے ساتھ تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت چین کے ساتھ سرحدی مسائل کے حل تلاش کرنے پر توجہ مرکوز کرے گا، جس کی وجہ سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان طویل عرصے سے تعلقات کشیدہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے حوالے سے ابھی بھی سرحد پر کچھ مسائل ہیں اور ہماری توجہ ان کو حل کرنے پر مرکوز رہے گی۔
خیال رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان 3 ہزار 800 کلومیٹر کی طویل سرحد ہے، جس میں زیادہ تر حد بندی درست طریقے سے نہیں ہوئی ہے، اور اس پر دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان 1962 میں جنگ بھی ہوچکی ہے۔