جی 7 ممالک کا یوکرین کی حمایت کیلئے 50 ارب ڈالر کی ڈیل پر اتفاق
گروپ آف سیون (جی 7) کی بڑی جمہوریتوں کے رہنماؤں نے ایک آؤٹ لائن ڈیل پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت ماسکو کے 2022 میں اپنے پڑوسی پر حملہ شروع کرنے کے بعد منجمد روسی خودمختار اثاثوں سے حاصل سود کا استعمال کرتے ہوئے یوکرین کو 50 ارب ڈالر کا قرضہ فراہم کیا جائے گا۔
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ سیاسی معاہدہ جنوبی اٹلی میں ’جی 7‘ رہنماؤں کے سالانہ سربراہی اجلاس کے افتتاحی دن کا مرکز تھا، جس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مسلسل دوسرے سال شرکت کی۔
یوکرینی صدر جمعرات کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ساتھ ’جی 7‘ کے ساتھی رکن جاپان کے ساتھ نئے طویل مدتی سیکیورٹی معاہدوں پر دستخط کریں گے۔
’جی 7‘ ممالک کے کئی رہنما اندرون ملک جدوجہد کر رہے ہیں لیکن عالمی سطح پر تبدیلی لانے کے لیے پرعزم ہیں، کیونکہ وہ چین کے معاشی عزائم کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں بھی مصروف ہیں۔
اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے پگلیا کے جنوبی علاقے میں قائم لگژری ہوٹل کے ریزورٹ میں شروع ہونے والے اجلاس میں اپنے ’جی 7‘ مہمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت کام کرنا باقی ہے، لیکن مجھے یقین ہے کہ ان دو دنوں میں، ہم ایسی بات چیت کرنے کے قابل ہوں گے جو ٹھوس اور قابل پیمائش نتائج کا باعث بنے گی۔‘
یوکرین کے لیے جی 7 کا منصوبہ کئی سالہ قرض پر مبنی ہے جس میں تقریباً 300 ارب ڈالر کے روسی فنڈز کے منافع کا استعمال کیا گیا ہے۔
جی 7 کے سفارتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ تکنیکی تفصیلات کو آنے والے ہفتوں میں حتمی شکل دی جائے گی۔
ذرائع نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اضافی فنڈنگ اس سال کے آخر تک پہنچ جائے گی۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے کہا کہ امریکا نے خود 50 ارب ڈالر تک فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن اس رقم میں نمایاں کمی ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے ممالک نے اپنی شرکت کا اعلان کیا ہے۔
گفتگو سے واقف ایک عہدیدار نے کہا کہ اس معاہدے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یہ برسوں تک چل سکے قطع نظر اس کے کہ ہر جی 7 ریاست میں کون اقتدار میں ہے، یہ ان خدشات کی طرف اشارہ ہے کہ امریکی ریپبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اگر نومبر میں جو بائیڈن کو ہرا دیتے ہیں تو وہ کیف سے بہت کم ہمدردی رکھتے ہیں۔
جارجیا میلونی گزشتہ ہفتے کے آخر میں یورپی انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے بعد مقبولیت کی بلندی پر ہیں، لیکن دیگر چھ ممالک امریکا، جاپان، فرانس، جرمنی، برطانیہ اور کینیڈا کے رہنماؤں کو بڑی اندرونی پریشانیوں کا سامنا ہے جس سے ان کا اختیار کمزور پڑنے کا خطرہ ہے۔
مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تشویش
سربراہی اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مسودے کے اعلامیے کے مطابق جی 7 رہنماؤں نے اسرائیل۔لبنان کی سرحد پر صورتحال کے بارے میں بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا اور غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے لیے امریکی کوششوں کی توثیق کی۔
اس کے علاوہ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ ’بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کے مطابق‘ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں بڑے حملے سے باز رہے۔
سفارت کاروں نے کہا کہ مغربی ممالک چین کی صنعتی گنجائش پر اپنی تشویش پر بھی متفق ہیں، جو ان کے بقول عالمی منڈیوں کو مسخ کر رہی ہے، جبکہ ان کا عزم افریقی ریاستوں کو اپنی معیشتوں کو ترقی دینے میں مدد فراہم کرنے کا بھی ہے۔