دادو: جوہی پولیس ریپ کرنے والوں کا ساتھ دے رہی ہے، متاثرہ بہنوں کا الزام
سندھ کے شہر دادو کے علاقے جوہی ٹاؤن میں 5 روز قبل تھانے کے قریب ایک خالی گھر میں دو یتیم بہنوں کا ریپ کیا گیا تھا، لیکن پولیس نے 5 دن بعد مقدمہ درج کیا، جب کہ متاثرہ بہنوں کی جانب سے واضح طور پر ریپ کرنے والے افراد کی نشاندہی کے باوجود نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متاثرہ بہنوں نے گزشتہ روز جوہی پریس کلب کے باہر پولیس کے خلاف احتجاج کیا، انہوں نے کہا کہ ہم مدد کے لیے جوہی تھانے پہنچیں اور پولیس کو واقعے سے متعلق ساری تفصیلات بتائیں لیکن اس کے باوجود پولیس نے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی اور 5 دن تک ٹال مٹول کرتے رہے۔
متاثرہ لڑکی نے کہا کہ پولیس نے کل رات ایف آئی آر تو درج کردی لیکن نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں اب تک کوئی گرفتاری نہیں کی گئی۔
متاثرہ بہنوں کے ساتھ ریپ کی ایف آئی آر (نمبر 70) سیکشن 452/337، 324/24، 365/511 پی پی سی کے تحت درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس نے اس کیس میں بااثر سیاسی شخصیات کے ملوث ہونے کی وجہ سے جان بوجھ کر مقدمہ درج کرنے میں تاخیر کرکے ہمارے کیس کو کمزور کیا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ اکثر بااثر سیاسی شخصیات کی جانب سے عصمت دری کے واقعات میں ملوث ملزمان کی حمایت، متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ بنتی ہے، اور اس وجہ سے ’ریپ‘ کے کیسز میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
15 روز قبل کاچھو تھانے کی حدود میں واقع گاؤں ڈرگ بالا میں ایک خاتون کو اس کے بچے سمیت اغوا کر کے 4 دن تک ’گینگ ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا لیکن پولیس تاحال ملزمان کے بارے میں بے خبر ہے۔