• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

تاجروں کا حکومت سے اضافی گندم برآمد کرنے کی اجازت دینے کا مطالبہ

شائع June 25, 2024
— فائل فوٹو:
— فائل فوٹو:

نگران حکومت کے دور میں گندم کی درآمد کے اسکینڈل کا معاملہ ابھی تک زیر التوا ہے، تاہم تاجر حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ گندم اور اس سے متعلقہ مصنوعات کی برآمد کی اجازت دی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سیریل ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین مزمل چیپل نے دعویٰ کیا کہ ملک میں 39 لاکھ ٹن گندم سرپلس ہے اور ایسوسی ایشن نے وزیراعظم شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر گندم کی برآمد کی اجازت دی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 3 کروڑ 60 لاکھ ٹن گندم کا ذخیرہ ہے، جس میں مقامی پیداوار 3 کروڑ 14 لاکھ ٹن اور گزشتہ سال کا اسٹاک 46 لاکھ ٹن شامل ہے، یہ ملک کی 3 کروڑ 20 لاکھ ٹن کھپت سے کافی زیادہ ہے۔

مزمل چیپل نے کہا کہ گندم کی برآمد سے کاشتکاروں کو اچھی قیمت حاصل کرنے میں مدد ملے گی، کیونکہ وہ اب تک پیداوار کی اچھی قیمت حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کو یہ بھی بتایا کہ 260 ڈالر فی ٹن کی شرح کی بنیاد پر 5 لاکھ ٹن گندم کی برآمد سے 14 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے جبکہ ڈھائی لاکھ ٹن میدہ اور فائن آٹے سے 8 کروڑ 70 لاکھ ڈالر کمائے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت گندم اور متعلقہ مصنوعات کی برآمد کے لیے مقدار اور مدت کا تعین کر سکتی ہے اور ایسوسی ایشن کے اراکین اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں جبکہ علاقائی ممالک میں ان کے کچھ ممکنہ خریدار ہیں۔

مزمل چیپل کا کہنا تھا کہ پاکستان جون تا اگست کے دوران گندم اور گندم کی دیگر مصنوعات اچھی قیمت پر برآمد کر سکتا ہے۔

نگران حکومت سے اجازت ملنے کے بعد پاکستان کے نجی شعبے نے ستمبر 2023 سے اس سال اپریل تک روس اور یوکرین سے35 لاکھ 36 ہزار ٹن اناج درآمد کیا، جس پر ایک ارب ڈالر لاگت آئی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024