• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

’عزم استحکام‘ سے فوجی آپریشن کا تاثر لینا غلط ہے، سیکیورٹی ذرائع

شائع June 28, 2024 اپ ڈیٹ June 29, 2024
— فائل فوٹو: پی آئی ڈی
— فائل فوٹو: پی آئی ڈی

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’عزم استحکام‘ سے فوجی آپریشن کا تاثر لینا غلط ہے، کوئی آپریشن ہوگا نہ کسی کو بے گھر کیا جائے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں آپریشن عزم استحکام پر سیاست کر رہی ہیں، دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کثیرالجہتی پالیسی ترتیب دی جائے گی، منشیات کی روک تھام، دہشت گردوں کو سزائیں دلوانے کے لیے موثر قانون سازی ہوگی اور دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

ذرائع نے کہا کہ دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں ہوسکتے، اسمگلنگ اور منشیات کا پیسہ دہشت گردی میں استعمال ہو رہا ہے، عزم استحکام کے ذریعے اسمگلنگ اور منشیات کی بیخ کنی کی جائے گی۔

ذرائع نے کہا کہ روزانہ 6 ملین لیٹر تیل ایران سے اسمگل ہوتا ہے، روزانہ 3 ٹن منشیات پکڑی جاتی ہے، غیر قانونی ذرائع آمدنی سے دہشت گردی کی اعانت ہوتی ہے، جبکہ غیر قانونی سگریٹ سے ملکی معیشت کو نقصان ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ 23 جون کو وزیر اعظم نے نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن ’عزم استحکام‘ کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دے دی تھی۔

یہ آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔

بعد ازاں اس آپریشن کے خلاف مختلف سیاسی جماعتوں بالخصوص پاکستان تحریک انصاف اور جمعیت علمائے اسلام کے رہنماؤں کے بیان سامنے آئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024