ہتک عزت قانون کیخلاف درخواستوں پر حکومت پنجاب سے جواب طلب

شائع July 4, 2024
— لاہور ہائی کورٹ / ویب سائٹ
— لاہور ہائی کورٹ / ویب سائٹ

لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب ہتک عزت قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر صوبائی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب خالد نے مؤقف اپنایا کہ عدالت میں تو کوئی متاثرہ شخص آیا ہی نہیں، ابھی تک اس ایکٹ کا نفاذ نہیں ہوا ہے۔

جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ ضروری نہیں ہے کہ کوئی متاثرہ شخص ہی قانون کے خلاف درخواست لے کر آئے، قانون اگر بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو وہ چیلنج ہوسکتا ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ ایسا نہیں لگتا ہے کہ اس قانون سے صوبائی عصبیت کو ہوا ملے گی ؟ قانون کو ایسے نافذ نہ کریں، اس پرسنجیدہ سوالات اٹھائے گئے ہیں۔

عدالت عالیہ نے حکومت پنجاب سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 29 جولائی تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب آج وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہتک عزت قانون پر تنقید کی پروا نہیں ہے لیکن بغیر ثبوت کسی کو بھی تہمت، عزت اچھالنے کی اجازت نہیں ہے، غلط الزام لگانے پر سزا ملے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہتک عزت قانون کی جتنی ضرورت پاکستان میں آج ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی، کیوں کہ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا کا غلط استعمال جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس کے پاس مائیک ہے وہ سمجھتا ہے کہ مجھے پوری آزادی ہے کہ میں کسی کی عزت اچھال دوں، کسی کی پکڑی اچھال دوں، کسی پر تحمت لگادوں لیکن مجھ سے کوئی سوال نہیں کرے۔

واضح رہے کہ 8 جون کو قائم مقام گورنر پنجاب ملک احمد خان نے ہتک عزت کا بل منظور کرلیا تھا۔

20 مئی کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اور صحافتی تنظیموں کے تحفظات اور احتجاج کے باوجود صوبائی حکومت کا پیش کردہ ہتک عزت بل 2024 منظور ہوگیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024