اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، شاہد خاقان کا عوام پاکستان پارٹی کی تاسیسی تقریب سے خطاب

شائع July 6, 2024
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) کی تاسیسی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکمرانوں کو ملک کی کوئی پرواہ نہیں، ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، اسمبلی میں بیٹھے زیادہ تر لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان کے علاوہ سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل، سینئر سیاستدان، گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب عباسی، سابق وفاقی وزیرصحت ڈاکٹر ظفر مرزا، سابق صوبائی وزیر پنجاب زعیم قادری اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔

19 جون کو ہونے والے انٹرپارٹی انتخابات کے نتیجے میں شاہد خاقان عباسی کنوینر اور مفتاح اسمٰعیل سیکریٹری مقرر ہوئے۔

شاہد خاقان عباسی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پورا ملک تکلیف میں ہے لیکن حکمرانوں کو کوئی پرواہ نہیں، جو ملک دودھ پر بھی ٹیکس لگادے وہ اگلے سال کیا کرے گا؟ ہم جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پر خرچ کررہے ہیں، ملک سیاسی استحکام ہے نہ معاشی استحکام۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم سب تماشائی بنے بیٹھے ہیں، ملک میں برآمدات گررہی ہیں،مہنگائی بڑھ رہی ہے، ملک میں مہنگائی بڑھنے سے غریب آدمی پریشان ہے، کبھی نہیں سوچا تھا کہ ملک کی ایسی حالت ہوگی، جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں کسی کو دعوت نہیں دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ خود آئے ہیں یہ پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں،
تمام اسمبلیوں نےبجٹ پیش کیےلیکن کسی کوپرواہ نہیں کہ بچے اسکول سے باہرکیوں ہیں؟ جی ڈی پی کا ایک فیصد صحت پہ خرچ کررہے ہیں، مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے لیکن فکر نہیں ہے، ایسے لوگ ہونے چاہئیں جو اقتدار کے لیے کرسیاں تلاش نہ کریں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو لوگ اسٹیج پر بیٹھے ہیں ان میں سے کسی کو دعوت نہیں دی، اسٹیج پر موجود لوگ خود آئے ہیں اور پاکستان کو مشکل سے نکالنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹبل سیاست کا حصہ ہیں لیکن ہر الیکٹبل قابل قبول نہیں ہے، ہماری جماعت میں شامل ہونے کے لیے صلاحیت بھی چاہیے ہوگی اورآپ کی شہرت بھی پاکستان کے عوام کے سامنے بہتر ہونی چاہیے، جن کی شہرت ٹھیک نہیں، وہ عوام پاکستان پارٹی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہر قیمت پر اقتدار نہیں ڈھونڈھ رہے، وہ دوسری جماعتوں کو مبارک ہو، کیا ان کے اقتدار نے ملک کو، عوام کو کچھ دیا، ہماری جماعت میں ہو لوگ ہوں گے جو ملک کو کچھ دیں گے، لینے والے نہیں ہوں گے، لینے والے ملک نہیں بناتے، ملک ان لوگوں پر چلتا ہے جو کچھ دینے کی صلاحیت رکھتے ہوں، جو کچھ دینا چاہتے ہوں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو لوگ پیسا چاہتے ہیں، ان کی بڑی تعداد ملک میں موجود ہے، یہ ایک مشکل سفر ہے، ہمارا آسان سفر ہماری اپنی جماعتوں میں تھا جن کا ہم حصہ رہے، ان کے اچھے برے کا حصہ ہے، جب سیاست ہر قیمت پر اقتدار رہ جائے تو اس کا حصہ رہنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سیاسی جماعت یقینا اقتدار کے حصول کی کوشش کرتی ہے لیکن آئین کے اندر رہ کر، جمہوری قدروں کے اندر رہ کر، فارم 47 والے ملک نہیں بناتے، یہ بات یاد رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست کی ناکامی کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ آج اس ملک میں عام آدمی بھی سمجھتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی، 24 کروڑ کا ملک اس نہج پر پہنچ گیا ہے کہ عوام سمجھتے ہیں کہ سیاسی جماعت بھی اسٹیبلمشنٹ ہی بنائے گی، یہ سوچ اس لیے بنی کہ جو جماعتیں بنیں، وہ انہوں نےہی بنائی، یہ بد نصیبی ہے ملک کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک بڑے عہدے پر بیٹھے شخص نے 5، 6 ملکوں کی مثالیں دے کر کہا کہ وہاں کوئی جمہوریت نہیں، ان ممالک نے کتنی ترقی کرلی، میں نے کہا کہ اگر جمہوریت نہ ہونا ان کی ترقی کی وجہ ہے تو 70 سال سے ہم نے بھی ملک میں جمہوریت نہیں آنے دی۔

ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عوام پاکستان پارٹی کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نظام بدلنے کے لیے نئی سیاسی جماعت بنائی ہے۔

عوام پاکستان کے سیکرٹری مفتاح اسمٰعیل سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا یہ ملک ایسٹ انڈیا کمپنی چلارہی ہے، مڈل کلاس طبقے کو مارا جارہاہے، پاکستان کا نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ نظام پاکستان کو آگے نہیں بڑھنے دیتا، بجٹ میں نوکری پیشہ افراد پر ٹیکس دگنا کردیاگیا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ پاکستان نظام درست نہ ہونے کے سبب دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے، ایک وقت تھا پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے امیر ملک تھا، یہ شکاری اور شکار کا نظام ہے، آج ہم بنگلادیش، ہندوستان اور نیپال سے پیچھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے عام پاکستانی ایک شکار ہے، یہ پاکستان اب ہمیں منظور نہیں ہے، قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کیا کہ ہم جہالت میں قید رہیں، ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس دیکھنا نہیں چاہتے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے اس لیے پاکستان آزاد نہیں کرایا تھا،جہالت بھوک کی قید میں رہیں، اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا بہترین عکاس ہے، حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی نہیں دے سکتے۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ساوتھ سوڈان سے ہمارے ملک کا برا حال ہے، ایک وقت تھا پاکستان ایشیا میں سب سے آگے تھا، اب ہم سب سے پیچھے جارہے، پاکستان شکاری ظالمانہ نظام کے سبب سب سے پیچھے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ نے حکمرانوں کی ترجیحات واضح کردی ہیں، نئی پارٹی اس لیے بنائی کہ یہ نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے، ہم سب حکومت میں رہے ہیں اور آج بھی وزیر بن سکتے ہیں، اس وزارت کا کوئی فائدہ نہیں جس میں آپ کام نہ کرسکیں۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ہم اس بات پہ پہنچے ہیں کہ نظام بدلنا ہوگا، 42فیصد بچے خوراک نہ ملنے سے جسمانی طور پر کمزور رہ جاتے ہیں، آج 10کروڑ پاکستانی غربت میں زندگی گزار رہے ہیں، پاکستان نظام درست نہ ہونے کے سبب دنیا میں پیچھے رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ظالمانہ نظام بن گیا ہے عام پاکستانی ایک شکار ہے، یہ پاکستان اب ہمیں منظور نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے پاکستان اس لیے آزاد نہیں کیا کہ ہم جہالت میں قید رہیں، ملک میں شکاری اور شکار کا نظام ہے، ہم نوجوانوں کو مایوس دیکھنا نہیں چاہتے، اب عام لوگوں کو سیاست میں آنا ہے، بجٹ حکمرانوں کی ترجیحات کا بہترین عکاس ہے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکمران ہمیں زندگی کا تحفظ بھی نہیں دے سکتے، نئی پارٹی اس لیے بنائی کہ یہ نظام صرف اشرافیہ کے کام آتا ہے، اس وزارت کا کوئی فائدہ نہیں جس میں آپ کام نہ کرسکیں۔

عوام پاکستان پارٹی کے رہنما مہتاب عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پاکستان کو مایوسی کے عالم میں دھکیل دیا ہے، آج سے 30 سال قبل پاکستان میں ایسی مایوسی نہیں تھی، پاکستان کےترقی نہ کرنےکی وجہ وہ طبقہ ہےجس نےتمام وسائلپر قبضہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی ذمہ دارسیاسی جماعتیں بھی ہیں، ہم اس نظام اورسیاسی جماعتوں کا حصہ رہےلیکن ہم اپنا حصہ نہ ڈال سکے، سیاسی جماعتیں صرف ایک شخص کا نام ہے جو سربراہ ہے، اس نظام کو اب بڑے آپریشن کی ضروت ہے، ان لوگوں کوسسٹم سےالگ کرنےکی ضروت ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 اکتوبر 2024
کارٹون : 3 اکتوبر 2024