حساس ادارے کو فون ٹیپ کی اجازت دینے کے خلاف درخواست چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو ارسال
وفاقی حکومت کی حساس اداوں کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کے خلاف درخواست لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
جسٹس فاروق حیدر نے سابق ایم پی اے غلام سرور کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ درخواست میں اہم قانونی نکات اٹھائے گئے ہیں۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ ایسے میں کیس کی سماعت کے لیے لارجر بینچ بنایا جائے، بعد ازاں درخواست لارجر بینچ کی تشکیل کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت حکومت کا آئی ایس آئی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹی فکیشن غیر قانونی قرار دے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالت موجودہ درخواست کے حتمی فیصلے تک مذکورہ نوٹی فکیشن پر کارروائی کو معطل کرے۔
واضح رہے کہ 10 جولائی کو حکومت کا حساس ادارے کو فون ٹیپ کرنےکی اجازت دینے کا اختیار لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا تھا۔
لاہور کے شہری نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کی وساطت سے درخواست دائر کردی، درخواست میں وزیراعظم، وفاقی حکومت اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ حکومت پاکستان نے ایک نوٹیفکیشن میں خفیہ ایجنسی کو لوگوں کے فون ٹیپ کرنے کی اجازت دی ہے، پی ٹی اے ایکٹ کے جس سیکشن کے تحت نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے اس کے ابھی تک رولز نہیں بنے ہیں، آئین پاکستان شہریوں کو پرائیویسی، آزادی اظہار رائے فراہم کرتا ہے۔
شہری کا کہنا تھا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے مطابق بھی لوگوں کے فون ٹیپ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، استدعا کی کہ عدالت حکومت کا خفیہ ایجنسی کو فون ٹیپ کرنے کی اجازت دینے کا نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلے تک مذکورہ نوٹیفکیشن کی کارروائی کو معطل کرے۔
شہری نے درخواست میں کہا کہ حکومت کو ہدایت جاری کی جائے کہ پی ٹی اے ایکٹ کے سیکشن 56 کے رولز بنائے۔
یاد رہے کہ 9 جولائی کو وفاقی حکومت نے انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے نامزد افسر کو ’قومی سلامتی کے مفاد‘ کے پیش نظر شہریوں کی فون کالز یا پیغامات کو انٹرسیپٹ اور ٹریس کرنے کی اجازت دے دی تھی۔
حساس ادارے کو ٹیلی فون کالز یا میسج میں مداخلت اور سراغ لگانے کا اختیار مل گیا، پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) ایکٹ 196 کے سیکشن 54 کے تحت اجازت دی گئی۔
اس حوالے سے وفاقی کابینہ نے حساس ادارے کے نامزد افسر کو کال ٹریس کرنےکا اختیار دینے کی منظوری دی، کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے اس ضمن میں نوٹی فیکشن بھی جاری کردیا ہے۔
نوٹی فیکشن کے مطابق ملکی قومی سلامتی کے مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا ہے، جبکہ آئی ایس آئی جس افسر کو شہریوں کی فون کالز اور پیغامات سننے اور ریکارڈ کرنے کے لیے نامزد کرے گی وہ گریڈ 18 سے کم نہیں ہوگا۔