عمران خان کا حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے پیپلز پارٹی کے ساتھ بات چیت سے انکار
سابق وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے ذریعے حکومت کے خاتمے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی سے بات چیت اور مذاکرات کے امکان کو مسترد کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین نے مسلم لیگ (ن) کے زیر قیادت حکومتی اتحاد میں شامل پیپلز پارٹی کو فارم 47 کی پیداوار قرار دیا۔
عمران خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے لیے پی پی پی سے بات چیت اس صورت میں کروں گا جب میرا ارادہ حکومت سازی کا ہو، انہوں نے اس طرح کے اقدام کے امکان کو مسترد کیا جب کہ آزاد اور شفاف الیکشن ہی ملک کو بحران سے نکالنے کا واحد حل ہے۔
حکومت کے پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کے منصوبے سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اقدام جمہوریت کو ذبح کرنے کے مترادف ہے، پی ٹی آئی پہلے ہی زیر محاصرہ ہے، اس سے زیادہ حکومت اور کیا کرنا چاہتی ہے؟۔
عمران خان نے کہا کہ حکمران طبقے نے اپنے ذاتی مفادات کے لیے ملک کے مفادات پر سمجھوتہ کرلیا ہے اور وہ کبھی بھی آزاد اور شفاف الیکشن نہیں چاہتے تھے۔
بشریٰ بی بی کی جیل حکام پر تنقید
عمران خان نے ججوں پر تنقید کرنے پر وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز پر بھی تنقید کی اور کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ججوں کی حمایت کی جب وہ اسے ریلیف دے رہے تھے۔
ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی مارشل لا انداز میں چلایا جا رہا ہے، انہوں نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کی صلاحیت پر بھی سوال اٹھایا جسے انہوں نے کہا کہ وہ سول حکومت کے اوپر کام کر رہی ہے۔
اس دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اپنے شوہر کے ساتھ مبینہ امتیازی سلوک پر جیل انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کیس کی سماعت کے بعد جس میں وہ شریک ملزمہ ہیں، صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے گزشتہ برس عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی رہنما سینیٹر علی ظفر کی جانب سے ان سے فون پر بات نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر اڈیالہ جیل میں تمام تر پروٹوکول لیتے رہے لیکن وہ سابق وزیر اعظم کے لیے ایک گدے کا بھی انتظام نہیں کرسکے۔
بشریٰ بی بی نے کہا کہ عدت کیس میں بریت کے بعد انہوں نماز ادا کی اور وہ جیل سے نکل رہی تھیں کہ قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے ایک نئے کیس انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا۔