• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پیٹرول، ڈیزل کی قیمتوں میں 8.50 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان

شائع July 27, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

مسلسل دو بار اضافے کے بعد یکم اگست سے اگلے 15 روز کے لیے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب 3 روپے اور 8 روپے 50 یپسے فی لیٹر کی کمی کا امکان ہے، جس کی بنیادی وجہ بین الاقوامی مارکیٹ میں نرخوں اور درآمدی پریمیم میں کمی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے بتایا کہ عالمی منڈی میں ان اہم مصنوعات کی قیمتوں میں گزشتہ 15 دن کے دوران بالترتیب 2 ڈالر اور 3 ڈالر فی بیرل کی کمی واقع ہوئی ہے۔

تاہم اس کا انحصار حتمی حساب کتاب اور موجودہ ٹیکس کی شرحوں پر ہے، پیٹرول کی قیمت میں 2 روپے 90 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 8.50 روپے فی لیٹر کمی کا امکان ہے۔

حکام نے بتایا کہ گزشتہ 15 روز کے درمیان بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرول کی اوسط قیمت 89.50 ڈالر فی بیرل سے کم ہوکر 87.50 ڈالر جبکہ ڈیزل تقریباً 96.93 ڈالر سے کم ہو کر 94 ڈالر فی بیرل پر آ گیا ہے۔

موجودہ 15 دن کے دوران دونوں مصنوعات پر درآمدی پریمیم میں بھی کمی آئی ہے، جو پیٹرول پر 9 ڈالر سے گھٹ کر 8.80 اور ڈیزل پر 6.50 ڈالر فی بیرل سے کمی کے بعد 5 ڈالر پر آگیا ہے، دوسری طرف شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ پندرہ دن کے دوران ایک حد تک محدود رہا۔

حکومت نے موجودہ فنانس بل میں پیٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 70 روپے فی لیٹر کر دی ہے تاکہ اگلے مالی سال میں 12 کھرب 80 ارب روپے جمع کیے جا سکیں، اس کے برعکس گزشتہ مالی سال کے دوران حکومت نے اس مد میں 960 ارب روپے حاصل کیے، جو 869 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 91 ارب روپے زائد رہے۔

اس وقت پیٹرول کی قیمت 275 روپے 60 پیسے اور ڈیزل کی قیمت 284 روپے فی لیٹر ہے، نئی قیمتوں کے بعد پیٹرول 272 روپے سے اوپر رہے گا جبکہ ڈیزل 275 روپے فی لیٹر کے قریب رہے گا، بشرطیکہ حکومت پیٹرولیم لیوی کی شرح میں اضافہ نہ کرے۔

پیٹرول زیادہ تر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور موٹرسائیکلوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس کا براہ راست اثر متوسط ​​اور نچلے متوسط ​​طبقے کے بجٹ پر پڑتا ہے، دوسری طرف ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ڈیزل پر چلتا ہے، اس کی قیمت سے مہنگائی میں اضافہ ہوسکتا ہے کیونکہ ڈیزل زیادہ تر بھاری ٹرانسپورٹ گاڑیوں جیسے ٹرینوں، ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشروں میں استعمال ہوتا ہے اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں کو متاثر کرتا ہے۔

تاہم پٹرولیم کی قیمتوں میں کمی شاذ و نادر ہی کرایوں اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں ظاہر ہوتی ہے۔

30 جون کو پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 7.45 روپے اور 9.56 روپے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا تھا، جس کے بعد 16 جولائی کو پیٹرول اور ڈیزل کے نرخ بالترتیب 9.99 روپے اور 6.18 روپے فی لیٹر بڑھائے گئے تھے، نتیجتاً پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں رواں ماہ کے دوران بالترتیب 17.44 روپے اور 15.74 روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوا۔

یکم مئی سے 15 جون کے درمیان دونوں مصنوعات کی قیمتوں میں بالترتیب 35 روپے اور 22 روپے فی لیٹر کی کمی ہوئی تھی۔

حکومت پیٹرول اور ڈیزل دونوں مصنوعات پر تقریباً 78 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے، اگرچہ، تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی صفر ہے، حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی وصول کر رہی ہے، جس سے عام طور پر عوام متاثر ہوتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024