• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

قومی اسمبلی: اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور

شائع August 2, 2024
فائل فوٹو: ایکس
فائل فوٹو: ایکس

قومی اسمبلی نے حماس رہنما اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔

ڈان نیوز کے مطابق اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا، وزیر خارجہ اسحق ڈار نے اسمبلی اجلاس کے دوران اسمعیل ہنیہ کی شہادت کے معاملے پر قرارداد پیش کی، قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ اسرائیلی مظالم کی وجہ سے 40 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوئے ہیں، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کرتا ہے، یہ ایوان اسرائیلی مظالم کو مسترد کرتا ہے۔

قرارداد کے مطابق یہ ایوان فلسطینی بھائیوں کی حمایت کا اظہار کرتا ہے اور اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کرتا ہے، ساتھ ہی یہ ایوان غزہ میں فی الفور سیز فائر کا مطالبہ کرتا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر جمشید دستی نے فلسطین زندہ باد اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے، بعد ازاں حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، مولانا مصباح الدین نے دعائے مغفرت کرائی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے ایوان میں آنے پر پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے چور چور کے نعرے لگائے گئے، اس موقع پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ شہید اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر بات کرنے کے لیے آج کا دن مختص کیا گیا ہے، حکومتی اتحاد اور اپوزیشن متفقہ قرارداد پاس کرے تاکہ دنیا کو واضح پیغام جائے

اسی کے ساتھ قومی اسمبلی نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔

بعد ازاں ایوان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پوری دنیا اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت پر اشک بار ہے، میں متفقہ قرارداد پاس کرنے پر تمام اراکین کا شکر گزار ہوں، میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھے اراکین اور اتحادی جماعتوں کا شکرگزار ہوں،

انہوں نے بتایا کہ اسمٰعیل ہنیہ کی شہادت امن کی کوششوں کو بڑا دھچکا ہے، پاکستان اسمٰعیل ہنیہ کےاہل خانہ اور فلسطینوں سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین پر آنکھیں بند کرنے سے کام نہیں چلے گا، فلسطین آج ایک مقتل بن چکا ہے، وہاں کھلم کھلا عالمی قوانین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ہزاروں شہیدوں کا لہو انصاف کو پکار رہا ہے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری مظالم انسانی حقوق کا سوال ہے، عالمی قوانین پر عمل نہ ہونے سےفلسطین میں ظلم کا بازار گرم ہے، چالیس ہزار سے زائد فلسطینی شہید کیے جاچکے ہیں، بستیوں کی بستیاں قبرستان بن چکی ہیں، جن گلیوں میں بچے کھیلتے تھے آج وہاں چیخوں کی آوازیں ہیں۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ ایک فلسطینی بچی نے کہا تھا کہ ہمیں اس لیے مارا جارہا ہے کہ ہم مسلمان ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطین کی امداد جاری رکھےگا، فلسطینی زخمیوں، میڈیکل طلبہ کو پاکستان لایا جائےگا، زخمی فلسطینی بہن بھائیوں کوعلاج کے لیے پاکستان لانے کا انتظام کیا جائےگا، آج پاکستان بھر میں سوگ منایا جارہا ہے۔

آج تک عالم اسلام اسرائیل کو منہ توڑ جواب نہیں دے سکا، بیرسٹر گوہر

بعد ازاں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین میں ہزاروں افراد شہید ہوچکےہیں، قرارادوں سےکچھ نہیں ہوگا، ہمیں یہ دیکھناہوگا کہ کیا اسرائیل زیادہ مضبوط ہے یا مسلم دنیا کمزور ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں مسلم دنیا زیادہ کمزور ہے، اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں بھی غیر مسلم ممالک لے کر گئے، آج اسرائیل کے سامنے پوری مسلم دنیا کمزور نظر آرہی ہے، آج تک عالم اسلام اسرائیل کو منہ توڑ جواب نہیں دے سکا، مسلم دنیا آج تک اسرائیل کو عالمی عدالت میں نہیں گھسیٹ سکی.

بیرسٹر گوہر نے او آئی سی کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ او آئی سی کی کانفرنس نہ بلانا موجودہ حکومت کی ناکامی ہے، اسرائیلی مظالم کی جنتی مذمت کی جائےوہ کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں صرف اسرائیل کے خلاف یکجہتی کی ضرورت نہیں لیکن جب آپ اپنوں کو ہی نا جوڑ سکیں تو اسرائیل کے خلاف کیا بلاک بنائیں گے؟ موجودہ حکومت میں سب سے زیادہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے، ہم پارلیمان میں بات کریں گے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کو حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ یقینی بنایا جائے کہ قانون کے مطابق کے علاوہ کسی کو گھر سے اٹھایا نہیں جائے گا، ہمارے کارکن حاجی امتیاز کے پروڈکشن آرڈر کی درخواست دائر کی گئی مگر وہ آج حاضر نہیں ہوئے، اس پر ایاز صادق نے بتایا کہ وہ پولیس کی حراست میں نہیں ہیں۔

اس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آپ ہاؤس کے کسٹوڈین ہیں، آپ سب کے اسپیکر ہیں، حاجی امتیاز کو پروڈیوس کروانا آپ کی ذمہ داری ہے، یہ جبری گمشدگی ختم ہونی چاہیے۔

ان کی بات کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں بیرسٹر گوہر کی درخواست کو ضرور دیکھوں گا۔

بعد ازاں سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ انسانیت پر یقین رکھنے والا ہر شخص دکھی ہے، اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی، اسرائیل اور اس کے حواری بہت طاقت ور ہیں، اسرائیل کے حواری انسانی حقوق کی باتیں کرتے نہیں تھکتے ہیں، آج ساری انسانیت کو اسرائیل کے خلاف کھڑا ہونا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے معاملات کو بہت الجھادیا ہے، ہم نے مل کر جس طرح مسائل کا سامنا کرناتھا ہم ویسا نہیں کررہے، آج انسانیت پر یقین رکھنے والا ہر شخص دکھی ہے، اسرائیلی مظالم جیسی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اسمعیل ہنیہ کا قتل نہیں بلکہ عالمی اخلاقیات کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں، کہاں گئی اقوام متحدہ؟ کہاں ہے عالمی عدالت؟ کہاں گئے انسانی حقوق؟ کوئی ہم سے ڈرتا کیوں نہیں ہے؟ تو ہم خود چھوٹی چھوٹی باتوں پر تقسیم ہیں، ہماری بات کون سنےگا؟ ہم نے خود کو وہاں پھنسادیا کہ ہمیں خود نہیں پتا کہ ہم کہاں ہیں؟

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ آئیں ہم اپنے گھر کو ٹھیک کریں، میں وزیراعظم کو کہتا ہوں آئیں کوئی ڈائیلاگ شروع کریں۔

بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس پیرکی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024