• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پیرس اولمپکس: امریکا کے نوح لائلز نے 100 میٹر کی ریس میں گولڈ میڈل جیت لیا

شائع August 5, 2024 اپ ڈیٹ August 6, 2024
نوح لائلز نے فاصلہ 9.79 سیکنڈز میں طے کیا جو ان کا اپنا بہترین وقت بھی ہے — فوٹو: رائٹرز
نوح لائلز نے فاصلہ 9.79 سیکنڈز میں طے کیا جو ان کا اپنا بہترین وقت بھی ہے — فوٹو: رائٹرز

امریکی ایتھلیٹ نوح لائلز تمام تر قیاس آرائیوں کو دفن کرتے ہوئے اولمپک کی تاریخ کے سب سے سنسنی خیز مقابلے کے بعد 100میٹر فائنل کی ریس جیت کر امریکا کو 20سال بعد اس شعبے میں گولڈ میڈل جتوا دیا۔

خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق 27 سالہ امریکی نوح لائلز نے 100 میٹر دوڑ کا فاصلہ 9.79 سیکنڈز میں عبور کرکے گولڈ میڈل اپنے نام کیا، اس مقابلے میں جمیکا کے کشین تھامس نے چاندی جبکہ امریکا کے فریڈ کرلے نے کانسی کا تمغہ جیتا۔

اس کامیابی کے بعد نوح لائلز کی رفتار کے حوالے سے کی جانے والی تمام تر باتیں اور دعوے درست ثابت ہوئے ہیں۔

نوح لائلز نے اتوار کے روز 100 میٹر اولمپک کی فائنل ریس سیکنڈ کے پانچ ہزارویں حصے میں جیت کر امریکا کو اولمپک گولڈ میڈل جتوا دیا۔

اس قریبی مقابلے میں لائلز کا خیال تھا کہ وہ طاقتور کیشین تھامسن کے مقابلے میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں، لیکن بڑی اسکرین نے جمیکن کشین تھامسن کے ساتھ ان کا اسکور برابر ہونے کے باوجود چند سیکنڈ کے فرق سے انہیں فاتح قرار دیا گیا۔

نوح لائلز نے فاصلہ 9.79 سیکنڈز میں طے کیا جو ان کا 100 میٹر کی دوڑ میں بہترین وقت بھی ہے۔

اس سنسنی خیز مقابلے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اگر ریس 99 میٹرز کی ہوتی، تو تھامسن چوتھی مرتبہ 100 میٹر دوڑ میں فتح کا جشن منا رہے ہوتے، لیکن برق رفتار لائلز نے اپنی فارم کو برقرار رکھتے ہوئے ماہرانہ انداز میں وقت پر فنیشنگ لائن عبور کرکے اولمپک میڈل اپنے نام کیا۔

اس مقابلے کے بعد انہوں نے اپنی فتح کا اعلان اپنی شرٹ کو پھاڑ کر مخصوص انداز میں کیا۔

2004 میں جسٹن گیٹلن کے بعد 100 میٹر اولمپک ریس میں فتح حاصل کرنے والے پہلے امریکی مرد لائلز کا کہنا تھا کہ یہ وہی ایک چیز تھی جسے میں چاہتا تھا، یہ ایک مشکل مقابلہ تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے سب سے بڑے اسٹیج پر انتہائی دباؤ کے باوجود یہ مقابلہ جیتا ہے۔

مزید براں، اس مقابلے میں امریکن فریڈ کرلی نے 9.81 سیکنڈز میں فنشنگ لائن عبور کرکے کانسی جبکہ جنوبی افریقہ کے اکانی سمبنی نے چوتھی پوزیشن حاصل کی۔

اٹلی کے دفاعی چیمپئن لیمنٹ مارسل جیکبس نے 9.85 سیکنڈز میں فاصلہ چے کر کے پانچویں جبکہ بوٹسوانا کے ٹیبوگو نے 9.86 سیکنڈز کے ساتھ قومی ریکارڈ قائم کیا اور چھٹے نمبر پر رہے۔

اس کے علاوہ اس ریس کے معیار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آٹھویں نمبر پر آنے والے اوبلیک سیوائل نے 9.91 سیکنڈز میں فنشنگ لائن عبور کی۔

اپنی فتح کے حوالے سے لائلز کا مزید کہنا تھا کہ مجھے نہیں لگتا تھا کہ میں جیتا ہوں ، مجھے لگا میں صحیح وقت پر نہیں پہنچا، مقابلہ ختم ہونے کے بعد میں کشین کے پاس گیا اور ان سے کہا کہ مجھے لگتا ہے تم ہی جیتے ہو ، لیکن پھر میرا نام سب کے سامنے آیا اور میں اس پر کافی حیران ہوا۔

واضح رہے دوسرے نمبر پر آنے والے دفاعی چیمپیئن تھامسن پیرس اولمپک میں دنیا کے تیز ترین انسان کے طور پر منظرعام پر آئے تھے اور وہ ہفتے کے روز ہونے والے مقابلے میں سیمی فائنلسٹ تھے۔

27 سالہ لائلز کا پیرس میں 100 میٹر ، ان کے پسندیدہ 200 میٹر ، 4x100 میٹر ریلے اور ممکنہ طور پر 4x400 میٹر ریلےکے مقابلوں میں چار گولڈ میڈلز حاصل کرنے کا ہدف ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024