• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

بنگلہ دیش: حسینہ واجد کی جماعت پر پابندی لگانے کا ارادہ نہیں، وزیر داخلہ

شائع August 12, 2024
— فوٹو: رائٹرز
— فوٹو: رائٹرز

بنگلہ دیش کے نئے وزیر داخلہ سخاوت حسین کہا ہے کہ ملک کو چلانے والی عبوری حکومت کا سبکدوش وزیر اعظم شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ پر پابندی لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سخاوت حسین نے بتایا کہ پارٹی نے بنگلہ دیش کے لیے بہت کام کیا ہے، ہم اس سے انکار نہیں کرتے۔

سخاوت حسین نے صحافیوں کو کہ جب بھی الیکشن ہوں گے تو انہیں الیکشن لڑنا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں پوسٹل، ٹیلی کمیونی کیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر اور اسٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن (ایس اے ڈی) کے مرکزی رہنما ناہد اسلام نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ واجد وطن واپس آئیں اور مقدمات کا سامنا کریں۔

علاوہ ازیں 11 اگست کو بنگلہ دیش میں طلبہ تحریک کی وجہ سے مستعفیٰ ہونے والی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے امریکا پر اپنی حکومت گرانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اقتدار سے اس لیے نکالا گیا کیوں کہ میں نے امریکا کو سینٹ مارٹن کے جزیرے پر کنٹرول دینے سے انکار کردیا تھا۔

بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے اپنے قریبی دوستوں کو پیغام بھجوایا ہے، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ امریکا سینٹ مارٹن کے جزیرے پر کنٹرول حاصل کرنا چاہتا تھا جس کے ذریعے وہ خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنا چاہتا تھا۔

انہوں نے بنگلہ دیشی شہریوں کو خبردار کیا کہ وہ بنیاد پرستوں کی باتوں میں نہ آئیں، میں اقتدار میں رہ سکتی تھی اگر میں سینٹ مارٹن جزیرے پر خود مختاری چھوڑ دیتی اور امریکا کو خلیج بنگال پر تسلط قائم کرنے دیتی۔

سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم نے کہا کہ میں صرف اس لیے استعفیٰ دیا کہ مجھے مزید لاشیں نہ دیکھنی پڑیں، وہ طلبہ کی لاشوں کے ذریعے اقتدار میں آنا چاہتے تھے لیکن میں نے اس کی اجازت نہیں دی اور مستعفیٰ ہونے کا فیصلہ کیا۔

یاد رہے کہ 5 اگست کو بنگلہ دیش میں کئی ماہ سے جاری پرتشدد مظاہروں کے بعد 15 سال سے حکومت پر براجمان شیخ حسینہ واجد عہدے سے استعفیٰ دے کر بھارت فرار ہوگئی تھیں، مظاہرے طلبہ رہنماؤں کی قیادت میں ہوئے جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024