• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

ایک سال تک آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کی سماعت نہ ہونے پر سپریم کورٹ کا اظہار افسوس

شائع August 21, 2024
—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

سپریم کورٹ نے ایک سال بعد بھی آڈیو لیکس کے انکوائری کمیشن کی سماعت نہ ہونے پر اظہار افسوس کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے تحریر حکم نامے میں آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے تین رکنی انکوائری کمیشن کی ایک سال بعد بھی سماعت مقرر نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے، واضح رہے آڈیو لیکس کیس کی آخری سماعت 27 مئی 2023 کو ہوئی تھی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بینچ نے سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب اور بشریٰ بی بی کی جانب سے دائر درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے 25 جون کے حکم کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت کی، جبکہ پیر کی سماعت کے بعد پانچ صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔

حکم نامے میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں حکومت کی جانب سے بنائے گئے انکوائری کمیشن نے 22 مئی کو اپنی کارروائی شروع کی تھی، تاہم سپریم کورٹ نے 26 مئی کو اپنی کارروائی روک دی، کمیشن نے اپنی مزید کارروائی اس وقت تک ملتوی کردی، جب تک اس کی تشکیل کے خلاف درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہوجاتا۔

پاکستان انکوائری کمیشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 3 کے تحت تعینات ہونے والے آڈیو لیکس کے انکوائری کمیشن میں اس وقت کے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نعیم اختر افغان اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق شامل تھے۔

انکوائری کمیشن کو عدلیہ کے حوالے سے مبینہ طور پر ان آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنی تھی جس میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کی سپریم کورٹ کے سابق جج کے حوالے سے وکلا کے ساتھ گفتگو اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کے ساتھ مخصوص بینچ کے سامنے کچھ کیسز کی سماعت کے بارے میں انکوائری سمیت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور سینئر وکیل خواجہ طارق رحیم کے درمیان سپریم کورٹ کے ایک مخصوص بینچ کے سامنے عمران خان کی 9 مئی کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں گرفتاری کے ایک کیس کے نتائج پر گفتگو، سابق وزیراعظم اور ان کی جماعت کے ساتھی کے درمیان سپریم کورٹ میں ان کے روابط کے بارے میں بات چیت، سابق چیف جسٹس کی ساس اور ایک وکیل کی اہلیہ کے درمیان کیسز اور غیر آئینی حکمرانی کی امید کے حوالے سے بات اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے اور ان کے دوست ابوزر کے درمیان سیاسی کردار میں اپنے والد کے تذکرے کی گفتگو شامل تھی۔

پانچ صفحات پر مشتمل حکم نامے میں اس بات کی طرف نشاندہی کی گئی تھی، کس طرح ایڈیشنل اٹارنی جنرل (اے اے جی) چوہدری عامر رحمٰن نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کا استعمال کردہ دائرہ اختیار آئین کے آرٹیکل 199 کے دائرہ کار سے باہر ہے، اسے ثابت کرنے کے لیے سپریم کورٹ کے فیصلوں جیسےکہ 2018 کے 2023 صادق پولٹری پرائیوٹ لمیٹڈ بماقابلہ جہانزیب ملک کے کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا گیا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے سوموٹو کا استعمال کیا گیا مگر ان فیصلوں کی روشنی میں ہائی کورٹ یہ اختیار استعمال نہیں کرسکتی۔

ہائیکورٹ کی جانب سے 31 مئی 2023 کو فریم کیے گئے پانچ سوالات پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کا مؤقف تھا کہ یہ سوالات فریقین میں سے کسی کی استدعا کی بنیاد پر نہیں تھے، بلکہ عدالت نے اپنے طور پر ایسے سوالات تیار کیے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 199کے خلاف تھے، انہوں نے دلیل دی کہ آرٹیکل 199 کے تحت کسی معاملے کی سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے کہ وہ ایسے کیس پر جامع انکوائری کرے جس میں حقائق جاننے کی ضرورت ہو اور یہ تحقیقات کا معاملہ ہے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یاد دہانی کروائی کے ہائی کورٹ کے سامنے بنیادی چیلنج اس وقت کے قومی اسمبلی کے اسپیکر کی تشکیل کردہ کمیٹی کے ذریعے شروع کی گئی کارروائی کے بارے میں تھا تاہم کارروائی اس وقت ختم ہوگئی جب اس وقت کی قومی اسمبلی 9 اگست 2023 کو تحلیل ہوگئی، اس کے بعد مزید کارروائی کی ضرورت نہیں تھی چنانچہ میاں نجم ثاقب کی جانب سے دائر پٹیشن پر مزید سماعت کی ضرورت نہیں رہی۔

جبکہ حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائیکورٹ نے بھی بشریٰ بی بی کے اُس مؤقف کو بھی ملحوظ خاطر نہیں رکھا جس میں انہوں نے آڈیو لیکس کے حوالے سے استدعا کی تھی کہ آڈیو لیکس جھوٹی تھی اور اسے بات چیت کے مخصوص حصوں کو جوڑ جوڑ کر تیار کیا گیا تھا تاکہ غلط تاثر جاسکے۔

پانچ صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ پہلے اس حقیقت کو دیکھنے، جانچنے اور اس کے بعد اس معاملے کو آگے بڑھانے کی پابند تھی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024