• KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:22pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:53am Asr 3:22pm
  • ISB: Zuhr 11:58am Asr 3:22pm

سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

شائع August 23, 2024
سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد— فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم حسینہ واجد— فائل فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے رواں ماہ معزول کی گئیں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حسینہ واجد کی دستاویزات کو منسوخ کرنے کا اقدام ایک ایسے موقع پر اٹھایا گیا ہے جب اقوام متحدہ کی ایک ٹیم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ہونے والے مظاہروں میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے ڈھاکا پہنچی ہے

ملک میں عبوری حکومت کے آنے سے قبل چند ہفتوں کے دوران ہونے والے مظاہروں کے دوران 450 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے اور پھر سول نافرمانی تحریک کے بعد مشتعل ہجوم نے ڈھاکا میں حسینہ واجد کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا جس کے بعد انہیں معزول کر کے 15 سالہ اقتدار کا خاتمہ کردیا گیا تھا۔

وزارت داخلہ نے ایک بیان میں کہا کہ حسینہ واجد کے ساتھ ساتھ سابق حکومتی وزرا اور سابق قانون سازوں کے پاسپورٹ بھی منسوخ کر دیے جائیں گے۔

حسینہ واجد کے پاسپورٹ کی منسوخی ان کے موجودہ میزبان اور خطے کی بڑی طاقت بھارت کے لیے بھی پریشانی کا باعث ہے جہاں حسینہ واجد نے ملک سے فرار کے بعد بھارت کی راہ لی تھی۔

حسینہ واجد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی قریبی اتحادی تھیں اور بھارت کی ہندو انتہا پسند جماعت نے انہیں ان کے بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کے حریفوں پر ترجیح دی تھی۔

ایک طرف بھارت حسینہ واجد کی میزبانی کر رہا ہے تو دوسری جانب وزیر اعظم مودی نے نوبیل انعام یافتہ نئے بنگلہ دیشی رہنما اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کو بھی اپنی حمایت کی پیشکش کی ہے۔

ڈھاکا کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ سابق وزیر اعظم، ان کے مشیر، سابق کابینہ اور تحلیل شدہ قومی اسمبلی کے تمام ارکان اپنے عہدوں کی وجہ سے سفارتی پاسپورٹ کے اہل تھے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے یا ریٹائر کیا گیا ہے تو، ان کے اور ان کی شریک حیات کے سفارتی پاسپورٹ کو منسوخ کر دیا جائے گا۔

بیان میں کہا گیا کہ حسینہ واجد اور ان کے دور کے دیگر سابق اعلیٰ حکام عام پاسپورٹ کے لیے درخواست دے سکتے ہیں لیکن انہیں پاسپورٹ کی فراہمی دستاویزات کی منظوری پر منحصر ہے۔

وزارت داخلہ نے مزید کہا کہ جب مذکورہ لوگ عام پاسپورٹ کے لیے نئے سرے سے درخواست دیتے ہیں تو ان پاسپورٹوں کے اجران کے لیے دو سیکیورٹی ایجنسیوں کی کلیئرنس درکار ہوتی ہے۔

حسینہ واجد کی حکومت پر سیاسی مخالفین کو بڑے پیمانے پر زیر حراست رکھنے اور ماورائے عدالت قتل سمیت دیگر سنگین نوعیت کے الزامات کا سامنا رہا ہے۔

احتجاجی ردعمل کا جائزہ لینے والے اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر نے گزشتہ ہفتے ایک ابتدائی رپورٹ میں کہا تھا کہ ہمیں اس بات کے مضبوط اشارے ملے ہیں کہ سیکیورٹی فورسز نے غیر ضروری اور غیر متناسب طاقت کا استعمال کیا اس لیے معاملے کی مزید آزادانہ تحقیقات کی ضرورت ہے۔

موجودہ عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کو جو بھی مدد درکار ہو گی، ہماری انتظامیہ انہیں وہ مدد فراہم کرے گی۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024