لاہور ہائیکورٹ: انٹرنیٹ بندش، فائر وال کیخلاف درخواست کی فائل قائم مقام چیف جسٹس کو ارسال
لاہور ہائی کورٹ نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف دائر درخواست کی کیس فائل قائم مقام چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بندش اور فائر وال کی تنصیب کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
عدالت نے نوٹ کیا کہ اسی طرح کے کیسز جسٹس شکیل احمد سن رہے ہیں، اس کیس کو بھی جسٹس شکیل احمد کے روبرو سماعت کے لیے پیش کیا جائے۔
جسٹس چوہدری محمد اقبال نے کیس کی فائل قائم مقام چیف جسٹس کو بھجوا دی۔
درخواست گزار نےمؤقف اپنایا تھا کہ ملک میں بغیرکسی نوٹس اور وجہ بتائے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس بند کر دی گئی ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار حتی کہ ہر شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو رہی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ بند کرنا بنیادی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی حکومت کا انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے اور انٹرنیٹ کو مکمل اور فوری بحال کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
واضح رہے کہ 21 اگست کو لاہور ہائی کورٹ میں انٹرنیٹ بندش سے متعلق ایک دوسری درخواست میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی(پی ٹی اے) نے ملک بھر میں سست انٹرنیٹ کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ سب میرین کیبل میں خرابی اور بھارت کے سائبر حملے کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی ہوئی۔
اس موقع پر پی ٹی اے کے وکیل نے بتایا تھا کہ انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم ہونے کی چار وجوہات ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ سمندر میں سب میرین کیبل کٹ جانے سے انٹرنیٹ کی اسپیڈ کم ہوئی۔
اس حوالے سے کہا گیا تھا کہ ایک انٹرنیٹ کمپنی کی غلط تربیت کی وجہ سے اسپیڈ کم ہوئی اور متعلقہ انٹرنیٹ کمپنی کے خلاف سخت کارروائی کر کے ملازمین معطل کر دیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو بھارت کے یوم آزادی پر سائبر اٹیک ہوا جس سے انٹرنیٹ سلو ہوا جبکہ وی پی این کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے بھی انٹرنیٹ کی اسپیڈ متاثر ہوئی۔
لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی اے، وفاقی حکومت اور وزارت اطلاعات نے جواب جمع کرایا لیکن عدالت نے وفاقی حکومت کی وکیل کا جواب مسترد کر دیا تھا، عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کر کے دوبارہ دائر کر کے آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 27 اگست تک ملتوی کر دی تھی۔