• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پی ٹی آئی کا حکومت سے مذاکرات کرنے سے انکار، اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت میں دلچسپی

شائع September 2, 2024
ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن— فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن— فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کی جانب سے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ڈائیلاگ کی تجویز کے ایک دن بعد حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے ان کے بجائے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی حمایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو وائس آف امریکا کے ساتھ ایک انٹرویو میں پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے کہا کہ فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان تعطل کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اور یہ کہ سابق حکمران جماعت اس حوالے سے طاقتور حلقوں سے بات کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔

حال ہی میں سائبر کرائم کیس میں جیل سے رہا ہونے والے پی ٹی آئی رہنما کے مطابق پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان بات چیت ریاست کے مفادات کی خاطر ناگزیر ہے، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پی ٹی آئی اس تعطل کو ختم کرنا چاہتی ہے۔

پی ٹی آئی کے ترجمان نے کہا کہ ان کی پارٹی نے فوج کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے جو کچھ کیا جاسکتا تھا وہ کیا لیکن اس بات پر زور دیا کہ اس حوالے سے کوئی بھی بات چیت آئین کے دائرے میں رہ کر ہوگی۔

خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطوں کے بارے میں بیان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں پی ٹی آئی رہنما نے جواب دیا کہ پارٹی کے کچھ رہنماؤں کا طاقتور حلقوں کے ساتھ انفرادی تعلق ہو سکتا ہے اور 22 اگست کو جلسہ ملتوی کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ کسی قسم کا رابطہ موجود ہے۔

انہوں نے وائس آف امریکا کو بتایا کہ عمران خان نے فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے کچھ لوگوں کو نامزد کیا ہے اور ہدایت دی ہے کہ اگر کسی قسم کی بات چیت ہو تو وہ اسے آگے لے جائیں گے۔

تاہم پی ٹی آئی رہنما نے اس بات کا ذکر کیا کہ طاقتور حلقوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات آئین کے دائرے میں ہونے چاہئیں، اگر تمام ریاستی ادارے اپنے آئینی دائرہ اختیار کے مطابق کام کریں تو ملک سے عدم استحکام کا خاتمہ ہو گا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں مخلوط حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پی ٹی آئی کے ترجمان نے ’فارم 47‘ حکومت کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت سے بات کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ موجودہ حکمران 8 فروری کے انتخابات میں دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ حکومت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے بے چین ہے اور اسی لیے وہ عدالتی اصلاحات لانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔

رؤف حسن نے اسلام آباد میں پارٹی کے 8 ستمبر کے اجتماع کے بارے میں بھی بات کی اور دعویٰ کیا کہ اس عوامی جلسے کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے اس طرح کے جلسوں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوگا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کی اور نہ ہی اس سے کوئی احسان مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پہلے ہی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی کو حکومت سے مذاکرات کا اختیار دے دیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ممکنہ مذاکرات پر کوئی بات نہیں ہوئی۔

نواز شریف کی پیشکش

مذاکرات سے انکار نواز شریف کی اس پیش کش کا جواب تھا جس میں انہوں نے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول فوج اور عدلیہ کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں سے بحرانوں خصوصاً معاشی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے بات چیت کرنے کی تجویز دی تھی۔

ملاقات کے بعد مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ تمام سیاسی جماعتوں، حکومتوں اور اداروں کو فیصلہ سازی میں ہاتھ ملانا چاہیے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے مل جل کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے اتوار کو جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ پارٹی کے ہفتہ کے اجلاس میں کسی سیاسی معاملے پر بات نہیں ہوئی، انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کی بات نہیں کی، ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے کسی بھی مذاکرات کے لیے ماحول سازگار نہیں ہے۔

یاد رہے کہ ہفتہ کو لاہور میں پارٹی کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مسلم لیگ (ن) کا بیان محمود اچکزئی اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کے درمیان ملاقات کے بعد جاری کیا گیا تھا اور اس نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا تھا کہ حکومت پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات میں دلچسپی رکھتی ہے۔

تاہم رانا ثنا اللہ نے اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ سے ملاقات کی تھی تاکہ وہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اپنے ماضی کے تعلقات کی روشنی میں مشکل وقت میں بھی انہیں ساتھ لے کر چلیں، انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں۔

اسی طرح مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے بھی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے خیال کو مسترد کرتے ہوئے کسی بھی قسم کے مذاکرات کو پی ٹی آئی کی جانب سے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے معافی مانگنے سے منسلک دیا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024