بلوچستان میں اساتذہ کی قلت کے سبب 3 ہزار 500 اسکول بند
بلوچستان کے محکمہ تعلیم نے انکشاف کیا ہے کہ صوبے بھر میں 3 ہزار 500 سے زائد اسکول اساتذہ کی قلت کے باعث غیر فعال ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رکن بلوچستان اسمبلی کے سوال پر تحریری جواب میں محکمہ تعلیم نے بتایا کہ فروری میں نئی حکومت کے آنے کے بعد سے 542 اسکول بند ہو چکے ہیں، جس کے بعد تمام 35 اضلاع میں لڑکوں اور لڑکیوں کے غیرفعال اسکولوں کی تعداد 3 ہزار 694 تک پہنچی ہے۔
تاہم سائل رکن اسمبلی کے اجلاس سے غیر حاضر ہونے کی وجہ سے جواب ایوان میں پیش نہیں کیا جاسکا اور اسے اگلے اجلاس تک مؤخر کردیا گیا۔
اس وقت صوبے میں 15 ہزار 96 سرکاری اسکول ہیں، جن میں 48,841 اساتذہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق جن اضلاع میں سب سے زیادہ غیر فعال اسکول ہیں، ان میں پشین (254 اسکول)، خضدار (251)، قلات (179)، قلعہ سیف اللہ (179)، بارکھان (174)، آوران (161) اور کوئٹہ (152 اسکول) شامل ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے آبائی شہر ڈیرہ بگٹی میں تعلیمی عملے کی کمی کے باعث 13 اسکول بند ہیں، دستاویزات سے پتا چلتا ہے کہ صوبے میں اس وقت تقریباً 16 ہزار اساتذہ کی کمی ہے۔
حال ہی میں حکومت نے خالی آسامیوں کو پُر کرنے کے لیے 9 ہزار 496اساتذہ کی بھرتی شروع کی ہے۔
ادھر، گورنر بلوچستان جعفر خان مندوخیل نے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کو اعلیٰ تعلیم کو قابل رسائی بنانے میں کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جدید تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔
علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے کوئٹہ چیپٹر کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ ملک کے شہری اور دیہی علاقوں کے طلبہ ادارے سے مستفید ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی اس لحاظ سے ’منفرد‘ ہے کہ یہ ہر عمر اور طبقے کے طلبہ کو تعلیم فراہم کرتی ہے۔
کانووکیشن کے دوران 27 خواتین گریجویٹس کو ڈگریاں اور گولڈ میڈلز سے نوازا گیا، جس میں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ناصر محمود، اساتذہ، گریجویٹس اور ان کے والدین نے شرکت کی۔