بلوچستان میں درجنوں افراد کے نام ’فورتھ شیڈول‘ میں شامل
بلوچستان حکومت نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درجنوں افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ داخلہ نے کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے، تاہم کئی افراد نے ڈان کو تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کر دیے گئے ہیں اور انہیں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کو رپورٹ کرنے کے لیے کہا گیا ہے، ذرائع کے مطابق یہ کارروائی ضلعی انٹیلی جنس کمیٹیوں کی سفارشات پر کی گئی ہے۔
انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں نام شامل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ متعلقہ شخص کی کسی کالعدم تنظیم سے بالواسطہ یا بلاواسطہ وابستگی ہو تو ایسے افراد پر عائد کی جانے والی پابندیوں میں پاسپورٹ پر پابندی، بینک اکاؤنٹس کا منجمد ہونا، مالی معاونت اور کریڈٹ پر پابندی، اسلحہ لائسنس پر پابندی، اور ملازمت کے کلیئرنس کی پابندیاں شامل ہیں۔
بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے سربراہ بالاچ قادر بلوچ، سیکریٹری جنرل صمند بلوچ، اور سیکریٹری اطلاعات شاکر بلوچ ان لوگوں میں شامل ہیں جن کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔
نیشنل پارٹی (این پی) سے منسلک بلوچ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن کے ایک اور دھڑے کے چیئرمین بوہر صالح بلوچ کا نام بھی اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
بالاچ بلوچ نے کہا ہے کہ ہمیں سی ٹی ڈی کو رپورٹ کرنے کا کہا گیا ہے لیکن ہم نے ابھی تک ایسا نہیں کیا ہے۔
کئی کتابوں کے مصنف عابد میر کا نام بھی فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
سماجی کارکن اکرم دوست جو اکثر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے ریلیوں میں شرکت کرتے ہیں، کا نام بھی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ کے حکام نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر تصدیق کی کہ درجنوں نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ فورتھ شیڈول کی فہرست میں شامل کرنے کے لیے تقریباً 300 لوگوں کے نام حتمی طور پر منتخب کیے گئے ہیں، ان میں سے تقریباً 130 افراد کا تعلق کوئٹہ سے ہے۔
نیشنل پارٹی (این پی) کے صدر ڈاکٹر مالک بلوچ نے دعویٰ کیا ہے کہ تین ہزار افراد کے ناموں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر مالک بلوچ نے کہا میں جانتا ہوں کئی لوگ حب الوطن ہیں، انہیں حکومت بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی طرف کیوں دھکیل رہی ہے؟ انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل ملک کے مفاد میں نہیں ہوگا۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بھی تصدیق کی ہے کہ بی وائی سی کے کارکنان کے نام بھی فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔