• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج کیخلاف مہم کیس: فل کورٹ سماعت ’ری شیڈول‘ کی جائے گی

شائع September 13, 2024
— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ
— فائل فوٹو:اسلام آباد ہائی کورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو مبینہ طور پر اسکینڈلائز کرنے پر صحافیوں اور سوشل میڈیا کارکنوں کے خلاف توہین عدالت کیس کی آئندہ ہفتے ہونے والی سماعت کو ری شیڈول کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس ماہ کے شروع میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے کیس کی سماعت 19 ستمبر کو فل کورٹ کے سامنے مقرر کی تھی، فل کورٹ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے 7 ججز شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق بینچ کے ایک رکن جسٹس سردار اعجاز اسحق خان کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے وہ مذکورہ تاریخ کو دستیاب نہیں ہیں اور اسی باعث سماعت منسوخ کی گئی ہے۔

رجسٹرار آفس اب چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق سے ہدایات طلب کرنے کے بعد سماعت کو ری شیڈول کرے گا۔

واضح رہے کہ جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں فل کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی لا ڈگری سے متعلق صحافیوں اور دیگر کارکنوں کی سوشل میڈیا پوسٹس کا نوٹس لیا تھا۔

اس کیس میں مدعا علیہان پر الزام ہے کہ انہوں نے جامعہ کراچی کی جانب سے لکھا گیا خط پھیلایا، جہاں سے جج نے اپنی ڈگری مکمل کی تھی۔

یہ خط رائٹ ٹو انفارمیشن ایکٹ 2017 کے تحت جج کی ڈگری کے خلاف دائر شکایت کے جواب میں لکھا گیا تھا۔

اس خط کو سوشل میڈیا کے متعدد کارکنوں اور صحافیوں نے شیئر کیا، جس کے ساتھ جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت بھی دائر کی گئی۔

اس سے قبل عدالت نے صحافیوں، سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ، وفاقی تحقیقاتی ادارے، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 4 ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

جولائی میں ایک سماعت کے بعد جاری ہونے والے بینچ کے حکم کے مطابق یہ رپورٹس ان افراد کے نام بتائیں گی جنہوں نے جج کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے میڈیا/سوشل میڈیا پر ان کے خلاف مہم میں حصہ لیا اور/یا مواد شیئر کیا۔

7 رکنی فل کورٹ نے پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز، آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس اور ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوز ڈائریکٹرز سے بھی مدد طلب کی ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کے اصول کے سلسلے میں میڈیا کے کردار پر معاونت فراہم کریں۔

عدالت نے عدلیہ کی آزادی اور احتساب کے سوال پر پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، اسلام آباد بار کونسل کے وائس چیئرمین اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدور کو بطور امیکی کیوری مقرر کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024