• KHI: Fajr 5:40am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:46am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:56am
  • KHI: Fajr 5:40am Sunrise 7:01am
  • LHR: Fajr 5:20am Sunrise 6:46am
  • ISB: Fajr 5:28am Sunrise 6:56am

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی، 80 اراکین سنی اتحاد کونسل کے قرار

شائع September 20, 2024
— فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے
— فائل فوٹو: ٹوئٹر این اے

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نئی پارٹی پوزیشن جاری کردی، جس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا نام ہی شامل نہیں ہے، جبکہ 80 اراکین کو سنی اتحاد کونسل کا رکن ظاہر کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے جاری بیان کے حوالے سے بتایا گیا کہ نئی پارٹی پوزیشن 18 ستمبر کوجاری کی گئی، نئی پارٹی پوزیشن میں تمام 80 اراکین سنی اتحاد کونسل کے رکن ظاہر کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے 39 اراکین تحریک انصاف اور 41 کو آزاد ڈیکلیئر کیا گیا تھا۔

اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد مسلم لیگ (ن) کی 110 اور پیپلز پارٹی کی 69 نشستیں ہیں، اس کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے 22، پاکستان مسلم لیگ (ق) کے 5، استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) کے 4، مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رکن ہیں۔

اپوزیشن میں سنی اتحاد کونسل کے 80 اراکین، جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی- ف) کے 8 اراکین، اس کے علاوہ آزاد اراکین کی تعداد بھی 8 ہے۔

اس کے علاوہ پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل اور مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کی بھی ایک ایک نشست ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ کر ترمیم شدہ الیکشن ایکٹ کے تحت مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

اسپیکر ایاز صادق نے چیف الیکشن کمشنر کو الیکشنز ایکٹ میں ترمیم سے آگاہ کیا تھا، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد مخصوص نشستیں تبدیل نہیں کی جاسکتیں۔

خط میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن ایکٹ میں تبدیلی ہوچکی ہے، جس کا اطلاق ماضی سے ہوتا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔

چیف الیکشن کمشنر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ ترمیمی الیکشن ایکٹ کے تحت کسی سیاسی جماعت میں شامل ہونے والا آزاد رکن اب پارٹی تبدیل نہیں کرسکتا۔

کارٹون

کارٹون : 2 دسمبر 2024
کارٹون : 1 دسمبر 2024