• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:02pm Isha 6:29pm

چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10 روپے کمی لائی جائے گی، اویس لغاری

شائع October 10, 2024
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ چند ماہ میں بجلی کی قیمتوں میں 8 سے 10 روپے کمی کی لائی جائے گی، بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے اقدامات جاری ہیں، توانائی کی قیمتوں میں کمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اویس لغاری نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے تاکہ صارفین کو ریلیف فراہم کیا جاسکے، پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 10 روپے سے کم ہونی چاہیے۔

وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اگر بجلی کی قیمت 10 روپے یونٹ سے کم ہوگی تو صنعتوں، عوام کو فائدہ ہوگا، قیمتوں کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں، ان اقدامات میں سے ایک بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ ہونے والے معاہدوں پر باہمی مشاورت کے ساتھ نظرثانی کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اقدام کے تحت جو پلانٹ ہمیں درکار ہیں اور جن کی ضرورت نہیں ہے اس کا جائزہ لیا گیا، اس میں کچھ پلانٹس حکومت کے ہیں جو منافع کما رہے ہیں ان کو منافع نہ دے کر صارفین کو ریلیف فراہم کرنے پر بھی غور کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا اس سلسلے میں نجی شعبے کے 5 آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی ہمیں ضرورت نہیں ان کے ساتھ گفت و شنید کا آغاز کردیا ہے، ان کے ساتھ ہونے والے معاہدوں کی تمام شرائط کا منصفانہ طور پر جائزہ لیا گیا ہے تاکہ انہیں نقصان نہ ہو، دو دن قبل ہم باہمی مشاورت کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچے ہیں۔

اویس لغاری نے کہا کہ وہ اپنی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے محنت سے اس کام کو سرانجام دیا، حکومت پاکستان اور عوام کے لیے 411 ارب روپے یعنی سالانہ 70 ارب روپے کی بچت کی، وہ آئی پی پیز کے مالکان کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جنہوں نے باہمی مشاورت کے ساتھ ان معاہدوں کو ختم کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس کام کو سرانجام دینے میں تمام اداروں کا شکریہ ادا کرتے ہیں خصوصاً چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کا جنہوں نے ٹاسک فورس کے اندر اپنے اداروں کی مکمل حمایت کی پیشکش کی اور اسے عملی طور پر کرکے دکھایا۔

وفاقی وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ہم نے پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے پلانٹ سے قرض ری پروفائلنگ کا آغاز کیا تھا، اگر کراچی کا بدقسمت واقعہ نہ ہوا ہوتا تو اس سلسلے میں اگلے ایک دو ہفتے میں مختلف ایم او یوز پر دستخط ہوچکے ہوتے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کو آئی پی پیز سمیت توانائی کے شعبے میں مزید اصلاحات کی ضرورت ہے، آج آزادانہ نظام اور مارکیٹ آپریٹر (آئی ایس ایم او) کا اعلان بھی کیا گیا ہے جس کا بہت دہائیوں سے سننے میں آرہا تھا کہ ایک ایسا ماحول ہوگا جس میں بجلی بنانے اور خریدنے والا آپس میں بجلی کی خریدوفروخت کر سکے گا، اس سے قبل اس کو عملی جامہ نہیں پہنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس مارکیٹ کے قیام سے جس طرح شیئرز خریدے جاتے ہیں اس طرح بجلی کے یونٹ خریدے جائیں گے اور اس سے مقابلے کی فضا ہموار ہوگی، عام صارف، صنعت کار، تقسیم کار کمپنیاں بجلی کی قیمتوں کے تعین سے مستقبل میں صرف حکومت کی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے) کی مرحون منت نہیں رہیں گی، یہ مارکیٹ جنوری 2025 تک مکمل طور پر کام شروع کردے گی اور اس کے اثرات آئندہ چند سالوں میں دیکھنے کو ملیں گے۔

ان کا کہنا تھا ’ آئی ایس ایم او’ کا قیام آئی پی پیز کے ساتھ باہمی رضامندی اور مشاورت سے ہوا ہے جس سے پاکستان کے توانائی کے شعبے کے لیے ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے، مستقبل میں توانائی کے شعبے کو زمین سے آسمان کی طرف اور لوگوں کی بہتری کی طرف جاتے ہوئے دیکھا جائے گا۔

اویس لغاری نے کہا کہ سی پی پی اے کو ’ آئی ایس ایم او’ کے اندر ضم کیا جائے گا، سردیوں کے مہینے میں بجلی کے استعمال کو بڑھانے کے لیے ایک نیا منصوبہ لانے کا سوچا جارہا ہے جس کے حوالے سے جلد اچھی خبر کا اعلان کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں تقسیم کار کمپنیوں کے نقصان میں کمی دکھائی دی ہے اور مجموعی طور پر بہتر گورننس، پالیسیوں کے ذریعے اگلے چند مہینوں میں اصلاحات کے ثمرات دیکھنے کو ملیں گے، ہماری پوری کوشش ہوگی کہ اگلے چند مہینوں کے اندر 8 سے 10 روپے فی یونٹ کمی کے ہدف کو پورا کریں اور اس کی شروعات آج آئی پی پیز کے معاہدوں کے ساتھ ہوچکی ہے۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حیدرآباد، سکھر اور کوئٹہ کی ڈسکوز میں گزشتہ 3 مہینوں میں نقصان میں اضافہ ہوا ہے، دیگر تقسیم کار کمپنیوں میں نقصانات بہت کم ہوا ہے، ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی پی) سے اگلے دو سال کے اندر ٹرانسمیشن کی غلطیوں کو پورا کرنے اور انفرااسٹرکچر بہتر بنانے کے لیے کئی ارب ڈالرز کا معاہدہ منظور کروانے کی کوشش کریں گے، اس سے ملک کی ٹرانسمیشن کے اندر تمام خرابیوں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

اویس لغاری کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے جس میں سے ایک ان کی پچھلی کپیسٹی، انرجی کی واجبُ الاَدا رقم دی جائیں گی، پلانٹس کو وقت سے قبل ختم کرنے کے لیے کوئی جرمانہ نہیں دیا جائے گا، آئندہ سالوں میں معاہدوں کے تحت جو ریٹرن ملنا تھا وہ بھی نہیں ادا کیا جائے گا، گزشتہ واجبُ الاَدا رقم کی دیر سے ادا ہونے والی ادائیگیوں کے چارجز بھی نہیں ادا کیے جائیں گے۔

وفاقی وزیر توانائی نے بتایا کہ ان کے اور آئی پی پیز کے درمیان ہونے والے معاہدے مشرکہ رضامندی سے ہوئے ہیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے دور حکومت میں ہونے والے معاہدوں میں فرق ہے، یہ معاہدے کابینہ کی منظوری کے بعد ہوئے ہیں، ایک دو دن میں پرائیویٹ پاور انفرااسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) اور سی پی پی اے کے بورڈز کے درمیان ملاقات کے بعد ان معاہدوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024