• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

سرکاری ٹی وی کے 3 مرد ملازمین کا ہراسانی کیخلاف وفاقی محتسب سے رجوع

شائع October 15, 2024
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

پاکستان ٹیلی وژن (پی ٹی وی ) کے 3 سینئر مرد حکام نے دفتر میں مبینہ ہراسانی کے خلاف وفاقی محتسب سے رجوع کرلیا۔

ہراسانی کی شکایت کرنے والوں میں سربراہ حالات حاضرہ، ایک جنرل منیجر اور ایک منیجر ایڈمنسٹریشن شامل ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق ان افسران کو انسداد ہراسانی قانون 2010 کے تحت قائم تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر ان کے عہدے سے ہٹایا جاچکا ہے، ان افسران نے وفاقی محتسب سیکریٹریٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں الزام عائد کیا ہے کہ پی ٹی وی انتظامیہ نے بے معنی شکایات کو جواز بناکر ان کے خلاف کارروائی کی ہے۔

وفاقی محتسب سیکریٹریٹ ایک خودمختار نیم عدالتی قانونی ادارہ ہے جو خواتین کو کام کی جگہ پر ہرسانی سے بچانے کیلیے 2010 میں متعارف کرائے گئے قانون کے تحت قائم کیا گیا تھا، اس ادارے کا بنیادی مقصد افراد کو کام کی جگہ پر ہراسانی سے بچانا ہے۔

درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی میں آئین کی شق 10 اے کو نظر انداز کیا گیا ہے جو مقدمے کی منصفانہ پیروی کو یقینی بنانے کا حق دیتی ہے۔

ایک درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز اسلام آباد کی انسداد ہرسانی کمیٹی مستقل غیرقانونی اقدام کو قانونی بنانے کی کوشش کررہی ہے، تحقیقاتی عمل شفاف نہیں ہے، خاص کر گواہوں کو ایمائی سوالات میں الجھاکر اپنے بیانات ریکارڈ کرنے کا مناسب موقع فراہم نہیں کیا جا رہا ہے جس سے انصاف کی عدم فراہمی کےخدشات پیدا ہو رہے ہیں۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے سیکشن 4، 4اے اور 4 سی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شکایت کنندہ کو ارکان کے سامنے رکھے گئے شواہد فراہم نہیں کیے۔

درخواست گزار نے مزید کہا ہے کہ اسے تحریری جواب جمع کرانے اور اپنے خلاف پیش کیے گئے گواہوں سے جرح کا موقع بھی فراہم نہیں کیا گیا۔

ایک اور شکایت میں سرکاری ٹی وی کے ملازم نے موقف اپنایا ہے کہ انتظامیہ نے اسے سزا دینے کے لیے شواہد گھڑے ہیں۔ انہوں نے درخواست میں مزید کہا ہے کہ اصل تنازع یہ ہے کہ انہوں نے سینئر افسران کی من مانیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی جس پر انہیں سبق سکھانے کے لیے انتظامیہ نے بودی وجوہات کو جواز بناکر کارروائی شروع کردی۔

تیسرے درخواست گزار نے موقف اپنایا ہے کہ اسے دفتری سیاست کا نشانہ بنایاگیا ہے اور انتخابات کی نشریات کے لیے رکھی گئی خاتون کو اس کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے اکسایا گیا، تحقیقاتی کمیٹی نے اسے اپنے دفاع کا مناسب موقع فراہم نہیں کیا اور انہیں جنرل منیجر کے عہدے سے تنزلی دیکر پروڈیوسر بنایا۔

پی ٹی وی کے ترجمان تصور عرفات چوہدری نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ان افسران کے ساتھ قانون کے مطابق برتاؤ کیا جارہا ہے اور انسداد ہراسانی کمیٹی کی سفارشات پر ان کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ٹی وی میں خواتین کے ساتھ ہراسانی ناقابل قبول ہے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024