• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

پاکستان سمیت 12 ممالک میں شدید غذائی قلت کا شکار 20 لاکھ بچے موت کے خطرے سے دوچار

شائع October 16, 2024
— فوٹو: فائل
— فوٹو: فائل

اقوام متحدہ کے ادارے عالمی امدادی فنڈ برائے اطفال ( یونیسف) نے کہا ہے کہ زندگی بچانے کے علاج میں استعمال ہونے والی خوراک (آر یو ٹی ایف) کی خریداری کے لیے فنڈز کی قلت کے باعث دنیا بھر میں شدید قذائی قلت کا شکار 20 لاکھ بچوں کو موت کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر کے مطابق عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ غذائی قلت سے شدید متاثرہ 12 ممالک پاکستان سمیت مالی، نائیجیریا، چاڈ، نائجر، کیمرون، سوڈان، مڈغاسکر، کینیا، جنوبی سوڈان، کانگو اور یوگنڈا شامل ہیں۔

رواں سال پاکستان میں شدید غذائی قلت کا شکار صرف 2 لاکھ 62 ہزار بچوں (متاثرہ بچوں کی ایک تہائی تعداد) کو زندگی بچانے والی خوراک ( آر یو ٹی ایف) مہیا کی جاسکی ہے۔

پاکستان میں غذائی قلت کا شکار بچوں کی زندگی بچانے والی خوراک کی موجودہ سپلائی مارچ 2025 میں ختم ہونے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس کے علاج کی جاری کوششوں کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ایک بیان کے مطابق کئی ممالک میں تنازعات، اقتصادی جھٹکوں اور موسمیاتی بحرانوں کے باعث 5 سال سے کم عمر بچوں میں شدید غذائی قلت کے اثرات بہت زیادہ ہیں۔

یونیسیف کے ڈائریکٹر برائے چائلڈ نیوٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ وکٹر اگایو کا کہنا ہے کہ ’ گزشتہ 2 سال میں بے نظیر عالمی ردعمل نے تنازعات، موسمیاتی اور اقتصادی جھٹکوں کے باعث ماں اور بچوں کی غذائیت کے شدید بحران میں مبتلا ممالک میں بچوں کی غذائیت کے پروگراموں کا پیمانہ بڑھانے کی اجازت دی ہے لیکن اس خاموش قاتل سے نبردآزما تقریباً 20 لاکھ بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔’

ایک اندازے کے مطابق فنڈز کی قلت نے 12 شدید متاثرہ ممالک میں 20 لاکھ بچوں کو جان بچانے والی خوراک کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے، مالی، نائجیریا، نائجر اور چاڈ پہلے ہی جان بچانے والی خوراک کی قلت کا شکار ہیں یا ہونے والے ہیں جبکہ پاکستان، کیمرون، سوڈان، مڈغاسکر، جنوبی سوڈان، کینیا، کانگو اور یوگنڈا آئندہ سال کے وسط تک جان بچانے والی خوراک کی قلت کا شکار ہوجائیں گے۔

پاکستان میں یونیسیف کے نمائندے عبداللہ فاضل کا کہنا ہےکہ ’جان بچانے والی خوراک کے ذخیرے کو پُر کرنے کی عجلت غیرضروری نہیں کیونکہ یہ غذائی قلت کا شکار بچوں کی بقا اور بحالی کے لیے اہم ہے، فوری اقدام اور مسلسل تعاون اس بحران سے نمٹنے کیلیے ضروری ہے ۔‘

انہوں نے مزید کہاکہ شدید خطرے سے دوچار علاقوں میں جان بچانے والی خوراک کی فوری فراہمی اور بچوں کے علاج و معالجے کے پروگرامات کی بہتری پاکستان کی کم عمر ترین اور سب زیادہ خطرے سے دوچار آبادی میں شدید غذائی قلت کے اثرات میں کمی، جان بچانے اور صحت کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

یونیسیف نے اپنی عالمی اپیل میں پاکستان کو جان بچانے والی خوراک (آر یو ٹی ایف) کے 30 لاکھ کارٹنز کی فراہمی میں حائل فنڈز کی قلت کے پیش نظر ایک کروڑ 19 لاکھ ڈالر کے فوری فنڈز کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دیگر ممالک میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے اسے 16 کروڑ 50 لاکھ ڈالر درکار ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024