• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:02pm

حکومت کا 5 آئی پی پیز کو حتمی تصفیے کے طور پر 72 ارب روپے ادا کرنے کا فیصلہ

شائع October 16, 2024
حکومت کی جانب سے 5 آئی پی پیز کو واجب الادا ادائیگیوں پر اتفاق ہوا ہے— فائل فوٹو
حکومت کی جانب سے 5 آئی پی پیز کو واجب الادا ادائیگیوں پر اتفاق ہوا ہے— فائل فوٹو

حکومت نے آزاد پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کو حتمی تصفیہ کے طور پر 72 ارب روپے ادائیگی کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ حکومت کی طرف سے 5 آئی پی پیز کو واجب الادا ادائیگیوں پر اتفاق ہوا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت، آئی پی پیز کو حتمی تصفیہ کے طور پر 72 ارب روپے کی ادائیگیاں کرے گی، آئی پی پیز کو ادائیگیوں میں لیٹ پیمنٹ سرچارج شامل نہیں ہوگا۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ حکومت ’حب کو‘ کو ساڑھے 36 ارب روپے، روش پاورکو ساڑھے 15 ارب روپے، لال پیر پاور کمپنی کو 12 ارب 80 کروڑ روپے، اٹلس پاور لمیٹڈ کو ساڑھے 15 ارب روپے اور صبا پاور کو 6 ارب روپے کی ادائیگیاں کرے گی۔

ان آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کرنے کا اطلاق یکم اکتوبر 2024 سے کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 10 اکتوبر کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں 5 آئی پی پیز کے معاہدے منسوخ کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

اس موقع پر وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ان معاہدوں کے خاتمے سے عوام کو سالانہ 60 ارب روپے کا فائدہ پہنچے گا اور قومی خزانے کو 411 ارب روپے کی بچت ہوگی، ان 5 آئی پی پیز کے مالکان نے رضاکارانہ طور پر ان معاہدوں کو ختم کرنے پر اتفاق کیا جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں اور ان معاہدوں کے ختم ہونے سے عوام کے لیے بجلی کی قیمت کم ہو گی۔

حکومت کی جانب سے 5 آئی پی پیز جن کے ساتھ معاہدے منسوخ کیے گئے تھے ان میں حب کو، روش پاور، لال پیر، صبا اور اٹلس پاور پلانٹس شامل ہیں۔

بعد ازاں، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدوں میں کچھ بنیادی اصولوں کو پورا کیا گیا ہے جس میں سے ایک ان کی پچھلی کپیسٹی، انرجی کی واجبُ الاَدا رقم دی جائیں گی، پلانٹس کو وقت سے قبل ختم کرنے کے لیے کوئی جرمانہ نہیں دیا جائے گا، آئندہ سالوں میں معاہدوں کے تحت جو ریٹرن ملنا تھا وہ بھی نہیں ادا کیا جائے گا، گزشتہ واجبُ الاَدا رقم کی دیر سے ادا ہونے والی ادائیگیوں کے چارجز بھی ادا نہیں کیے جائیں گے۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024