• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

آئینی ترمیم کیلئے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو لاپتا کیا جارہا ہے، سینیٹر مولانا عطاالرحمٰن

شائع October 18, 2024
— فائل فوٹو : سینیٹ/فیس بک
— فائل فوٹو : سینیٹ/فیس بک

ایوان بالا کے اجلاس کے دوران جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عطا الرحمٰن نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کے لیے ہمارے اور مختلف سیاسی جماعتوں کے ورکرز، ایم این ایز اور سینیٹرز کو لاپتہ کیا گیا ہے، ایک ترمیم کے لیے پتہ نہیں کون کون سے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

چئیرمن سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت اجلاس پارلیمنٹ ھاؤس میں ہوا، ایوان بالا میں آئینی ترمیم آج بھی پیش نہیں کی جاسکی۔

اجلاس کے دوران جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولانا عطاالرحمٰن نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر عبد الشکور کل دن سے گھر سے نکلے ہیں اور وہ ابھی تک غائب ہیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور دوسری جماعتوں کے ایم این ایز لاپتہ ہیں،کیا ایسی صورتحال میں توقع کی جارہی ہے کہ اپوزیشن آئینی ترمیم میں ووٹ دے گی؟

سینیٹر مولانا عطاالرحمٰن کا کہنا تھا کہ سیاسی منظر نامہ پر ہل چل ہورہی ہے، ملک میں آئینی ترمیم کی بات چیت چل رہی ہے، بلوچستان، خیبرپختونخوا کی صورتحال پریشان کن ہے، عوام پریشان ہیں، خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع کے حالات مزید خراب ہوتے جارہے ہیں۔

انہوں نے ایوان کو بتایا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے وفود جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے پاس آتے رہے ہیں، ایک ترمیم کے لیے پتہ نہیں کون کون سے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

مولانا عطاالرحمٰن نے سوال اٹھایا کیا آئین میں ترمیم کے لیے بھی جان جھونکوں میں ڈالنی پڑے گی؟

اس کے بعد سینیٹر عرفان صدیقی نے مولانا عطاالرحمٰن کی جانب سے اراکین پر آئینی ترمیم کے حوالے سے دباؤ سے متعلق تقریر پر مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائی۔

اجلاس میں بلوچستان کے اراکین نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بات کی جبکہ وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے اراکین کے نقطہ اعتراض پر جواب دیتے ہوئے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ ہوچکا تھا، کچھ لوگوں نے دوبارہ طالبان کو مسلط کیا۔

عطاتارڑ نے پی ٹی آئی کی گزشتہ تین سالوں کے دوران دہشت گردی کے حوالے سے پالیسی پر سخت تنقید کی جس کے بعد اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا۔

دوران اجلاس چئیر مین سینیٹ نے ایک موقع پر اجلاس وقفے کے بعد بلانے کا عندیہ دیا اور اراکین سے رائے بھی لی تاہم اجلاس میں وقفہ نہیں لیا گیا اور نہ ہی آئینی ترمیم پیش ہوئی۔

بعد ازاں، اجلاس ہفتہ کی صبح 11 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024