• KHI: Asr 4:21pm Maghrib 5:57pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:45pm Maghrib 5:23pm
  • KHI: Asr 4:21pm Maghrib 5:57pm
  • LHR: Asr 3:43pm Maghrib 5:21pm
  • ISB: Asr 3:45pm Maghrib 5:23pm

یحییٰ آفریدی اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں، ابھی عہدہ قبول نہ کریں، حامد خان کی اپیل

شائع October 23, 2024
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان — فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما حامد خان — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما حامد خان نے چیف جسٹس کے عہدے کے لیے نامزد جسٹس یحییٰ آفریدی سے عدالت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین جج کا عہدہ قبول نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ اپنی باری پر چیف جسٹس بنیں ورنہ ساری عدلیہ درہم برہم ہو جائے گی۔

لاہور ہائی کورٹ بار میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ ملک خوفناک صورت حال سے گزر رہا ہے اور 20 اور 21 اکتوبر ملک کے چند سیاہ ترین دنوں میں سے تھا۔

انہوں نے کہا کہ آئین پر ڈاکا مارا گیا، آئین پر حملہ پر بہت بڑا حملہ ہے، یہ عدلیہ پر ایسے ہی بمباری ہے جیسے اسرائیل غزہ پر کر رہا ہے، جیسے غزہ کا سب کچھ اڑا دیا گیا ہے ایسے ہی عدلیہ پر بھی حملہ کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے نمبر بھی پورے نہیں تھے، نمبر پورے کرنے کے لیے ایک بیمار شخص کو لایا گیا اور ایک خاتون کو بھی لایا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ پاکستان کے وکلا اس آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں، یہ آئینی نہیں آرمی ترمیم ہے، کسی نے مجھے کہا پارلیمان از سپریم لیکن میں نے کہا کہ جی ایچ کیو از سپریم۔

ان کا کہنا تھا کہ ساری قوم نے دیکھا کہ پارلیمان میں موجود چہرے پارلیمانی نہیں ہیں، آئین اور قوانین کے معاملات بالکل صاف و شفاف طریقے سے ہونے چاہئیں۔

حامد خان نے کہا کہ وہ سابق وزیر اعظم جو آج چیئرمین سینیٹ بنا بیٹھا ہے، وہ کہتا تھا مجھے کیوں نکالا، دوسرے سابق وزیر اعظم نے بھی کہا مجھے کیوں نکالا، اس لیے وہ کہتے ہیں کہ ہم اس کے بدلے میں سارے ججز کو نکال دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو نکالے جانے کا بدلہ ساری عدلیہ سے لیا جا رہا ہے، جنہوں نے نکالا تھا وہ تو جا چکے ہیں اور تم ان بے چاروں سے بدلہ لے رہے ہو، شرم کا مقام ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اسی کو جج مانیں گے جو تقرر کے وقت سب سے سینئر ہوں لہٰذا ہم جسٹس یحییٰ آفریدی سے اپیل کرتے ہیں کہ آپ کا اب تک اچھا ریکارڈ ہے اور لوگ آپ کو اچھا جج سمجھتے ہیں، تم اپنی باری پر چیف جسٹس آؤ، منصور علی شاہ کے بعد منیب اختر کی باری ہے اور تمہاری باری منیب اختر کے بعد آئے گی، تم دو کے سروں سے کود کر چیف جسٹس نہیں بن سکتے، اس سے ساری عدلیہ درہم برہم ہو جائے گی۔

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل نے مزید کہا کہ ہم آپ سے پھر کہتے ہیں کہ ابھی چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہ کریں، آج اگر اس عہدے کو قبول کریں گے تو لوگ ساری زندگی اچھا نہیں سمجھیں گے، اس لیے اپنی عزت بچاؤ۔

اس موقع پر انہوں نے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ جتنا انہوں نے ایک سال میں آئین، عدلیہ اور ہر ادارے کو نقصان پہنچایا ہے، اتنا تو شاید 10 سال میں کوئی چیف جسٹس نہ کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم یحییٰ آفریدی سے اپیل کرتے ہیں اس عہدے کو قبول نہ کریں تاکہ حقدار کو اس کا حق ملے، اگر آپ اس طرح سے منصب سنبھالیں گے تو قوم کے مجرم کے طور پر نظر آئیں گے۔

حامد خان نے کہا کہ ان کا تیسرے نمبر سے اٹھا کر چیف جسٹس بنانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ عدلیہ آپس میں لڑے اور چل نہ سکے، عدلیہ کمزور ہو جائے اور ہمارے حکم مانے، تو یہ غلاموں کے غلام بننے کے برابر ہے، اس لیے یحییٰ یہ عہدہ مت قبول کرو لیکن اگر تم یہ عہدہ قبول کرو گے تو وکلا تمہیں بطور چیف جسٹس کبھی قبول نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ آئینی بینچ کا مطالبہ وکلا کا مطالبہ تھا کہ اور بینچز کے ساتھ آئینی بینچ بھی ہونا چاہیے لیکن اس کی شرط ہے کہ اس میں کوئی سیاسی کمیٹی بیٹھ کر بینچ نہ بنائے، بھارت میں اس کی واضح مثال ہے جہاں چیف جسٹس آئینی بینچ کا سربراہ ہوتا ہے اور چار سینئر ترین جج اس کے رکن ہوتے ہیں، ہمارا بھی یہی مطالبہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ نام نہاد ترمیم غیرآئینی ہے جس نے آئین کا ڈھانچہ ہلا کر رکھ دیا ہے، اس نے بنیادی خدوخال عدلیہ کی آزادی اور علیحدہ اختیارات دونوں کو ختم کردیا ہے، ایگزیکٹو یا پارلیمنٹ کا کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ سپریم کورٹ یا ہائی کورٹ کے ججز کو تعینات کرے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ جو چیف جسٹس جا رہا ہے یہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین چیف جسٹس تھا جس نے عدلیہ اور آئین کو زیادہ سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے، یہ آئین اور عدلیہ کی تباہی کر کے جا رہا ہے اور پاکستان کی تمام بار ایسوسی ایشنز چیف جسٹس کے جانے کے دن 25 اکتوبر کو یوم نجات منائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ ترمیم کارآمد نہیں ہے اس کو تبدیل کرنا پڑے گا، اس سے پتا چلتا ہے کہ جو لوگ ترامیم کر رہے ہیں وہ کتنے جاہل ہیں، ہم نے وکلا تحریک کو آگے لے جانے کے لیے ایکشن کمیٹی بنا لی ہے اور ہم اس وقت تک کوشش کریں گے جب تک ان ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ ترامیم قبول ہو جاتی ہیں تو ہمارے کالے کوٹ کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 24 اکتوبر 2024
کارٹون : 23 اکتوبر 2024