• KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:13pm
  • LHR: Maghrib 5:19pm Isha 6:40pm
  • ISB: Maghrib 5:21pm Isha 6:45pm
  • KHI: Maghrib 5:56pm Isha 7:13pm
  • LHR: Maghrib 5:19pm Isha 6:40pm
  • ISB: Maghrib 5:21pm Isha 6:45pm

اسلام آباد: بی این پی مینگل کے اختر لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

شائع October 25, 2024
— فائل فوٹو: فیس بک
— فائل فوٹو: فیس بک

انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) مینگل کے گرفتار سابق رکن بلوچستان اسمبلی اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

ملزمان کو انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت میں پیش کیا گیا،ملزم کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ پولیس نے انسداد دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے۔

ملزمان کے وکلا نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کر دی،عدالت نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

ملزمان نے وکیل نے عدالت میں موقف اپنایا کہ اس میں کسی کے بھی کردار کی وضاحت نہیں کی گئی، عام الزامات لگائے گئے ہیں، بی این پی نے آئینی ترامیم کی مخالفت کی تو مقدمہ درج کر دیا گیا، اسلحہ لہرایا نہ دکھایا، اسلحہ تھا تو انہوں نے پکڑا کیوں نہیں۔

دلائل سننے کے بعد عدالت نے اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعد ازاں، انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے اختر حسین لانگو اور شفیع محمد کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد پولیس نے گزشتہ روز بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل سمیت پارٹی کے کئی رہنماؤں کے خلاف فاقی دارالحکومت کے تھانہ سیکریٹریٹ میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کیا تھا جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے ملک کے ایوان بالا (سینیٹ) کے عملے کو زدوکوب کیا۔

بی این پی کے رہنماؤں کے خلاف تھانہ سیکریٹریٹ میں فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) سینیٹ کے جوائنٹ سیکریٹری جمیل احمد کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں اختر مینگل اور ساتھیوں کے خلاف دہشت گردی سمیت 7 دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا کہ سربراہ بی این پی اور ان کے ساتھیوں نے سینیٹ کے اسٹاف کو زد و کوب کیا، اس میں مزید الزام لگایا گیا کہ اختر مینگل اور ان کے ساتھی پارلیمنٹ ہاؤس میں داخل ہوئے جبکہ ان افراد کے پاس اسلحہ بھی تھا۔

ایف آئی آر میں درخواست کی گئی کہ مذکورہ ملزمان کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 26 اکتوبر 2024
کارٹون : 25 اکتوبر 2024