• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

سینیٹ سے بھی فوجی سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال، سپریم کورٹ ججز کی تعداد 34 کرنے کے بل منظور

شائع November 4, 2024 اپ ڈیٹ November 5, 2024
—فائل فوٹو: اے پی پی
—فائل فوٹو: اے پی پی

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی تینوں مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعداد 9 سے بڑھا کر 12 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کرلیے، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

پریذائیڈنگ افسر سینیٹر عرفان صدیقی کی زیرِ صدارت ایک گھنٹہ 30 منٹ تاخیر سے شروع ہوا تھا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترمیم کا بل بھی قومی اسمبلی سے منظور شدہ صورت میں ایوان بالا میں پیش کیا گیا۔

وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد بڑھانے کا بل پیش کیا، اس دوران اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور بل کی کاپیاں پھاڑ دیں۔


مندرجہ ذیل 6 بل منظور کیے گئے ہیں:

  • سپریم کورٹ نمبر آف ججز (ترمیمی) بل، 2024
  • سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر (ترمیمی) بل، 2024
  • اسلام آباد ہائی کورٹ (ترمیمی) بل، 2024
  • پاکستان آرمی (ترمیمی) بل، 2024
  • پاکستان ایئر فورس (ترمیمی) بل، 2024
  • پاکستان نیوی (ترمیمی) بل، 2024

سینیٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور کر لیا، چیف جسٹس،سپریم کورٹ کے سینئرجج اورآئینی بینچزکے سینئرترین جج پرمشتمل کمیٹی بینچز تشکیل دے گی

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ ترمیمی بل کا متن

بل کے متن کے مطابق سپریم کورٹ میں موجود آئینی مقدمات، معاملات، درخواستیں، اپیلیں، نظرثانی درخواست آئینی بینچ سن کر نمٹائےگا۔

چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے سینئر جج اور آئینی بینچز کے سینئرترین جج پرمشتمل کمیٹی بینچزتشکیل دے گی۔

متن میں مزید کہا گیا ہے کہ آئینی بینچزکا سینئرترین جج نامزد نہ ہوتوکمیٹی چیف جسٹس اورسپریم کورٹ کے سینئرترین جج پرمشتمل ہوگی، اگرچیف جسٹس اور سینئر ترین جج آئینی بینچ میں نامزد ہیں تو آئینی بینچ کا سینئرترین جج کمیٹی کا رکن ہوگا۔

اگرکوئی رکن بینچ میں بیٹھنے سے انکارکرے توچیف جسٹس کسی اورجج یا آئینی بینچ کے رکن کوکمیٹی کا رکن نامزد کرےگا۔

کمیٹی اپنے کام کا پروسیجرطے کرے گی، پروسیجر بننے تک کمیٹی اجلاس چیف جسٹس طلب کریں گے، آئینی بینچ میں جج کی دستیابی پر تمام صوبوں سے ججز کی برابر تعداد ہوگی۔

سینیٹ میں پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک منظور کر لی گئی، بل وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا، سینیٹ نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور کرلیا۔

بعد ازاں، سینیٹ نے پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل منظور کرلیا، ایوان بالا نے نیوی ترمیمی بل منظور کرلیا، یہ بل بھی خواجہ آصف نے ایوان میں پیش کیا۔

آرمی ایکٹ، نیول ایکٹ، ایئر فورس ایکٹ میں ترمیم کے بل کا متن

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کی جانب سے ایوان میں پیش کردہ سروسز چیفس کی مدت ملازمت بڑھانے کے بل ایوان بالا سے منظور کر لیا گیا۔

پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں مزید ترمیم، پاکستان نیول ایکٹ 1961 میں مزید ترمیم اور پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں ترمیم کا بل بھی منظور کر لیا گیا، قانون سازی سے سروسز چیف کی مدت ملازمت 3 سے بڑھ کر 5 سال ہوگی۔

سینیٹ سے منظورشدہ آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے متن کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، جنرل کی ریٹائرمنٹ کی عمر اور سروس کی حد کا اطلاق آرمی چیف پر نہیں ہوگا، اس کا اطلاق آرمی چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پرنہیں ہوگا۔

اپنی مدت میں آرمی چیف بطور پاکستان آرمی کے جنرل کے طور پر خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔

اسی طرح پاکستان نیوی ترمیمی بل کے تحت نیول چیف کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، ایڈمرل کی ریٹائرمنٹ کی عمراورسروس کی حد کا اطلاق نیول چیف پرنہیں ہوگا، اس کا اطلاق نیول چیف کی تقرری کی مدت،دوبارہ تقرری یا توسیع پرنہیں ہوگا، اپنی مدت میں نیول چیف بطورپاکستان نیوی کے ایڈمرل کے خدمات سرانجام دیتے رہیں گے۔

پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل کے تحت ایئرچیف مارشل کی مدت ملازمت 5 سال ہوگی، ریٹائرمنٹ کی عمراور سروس کی حد کا اطلاق ایئر چیف پرنہیں ہوگا، اس کا اطلاق ایئر چیف کی تقرری کی مدت، دوبارہ تقرری یا توسیع پر نہیں ہوگا، اپنی مدت میں ایئر چیف بطور ایئر چیف مارشل ایئرفورس کے خدمات دیتے رہیں گے۔

ایوان میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کے بل کی تحریک پیش کی گئی، ایوان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد اضافہ کا بل منظور کر لیا۔

سینیٹر انوشے رحمٰن نے سرکاری ملکیتی اداروں سے متعلق گورننس اینڈ آپریشنز ترمیمی بل 2024 پیش کیا۔

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے، اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیں، جس پر پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

سینیٹر سلیم مانڈی والا نے قومی ادارہ برائے صحت تنظیم نو ترمیمی بل پیش کردیا یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے، جس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا یہ بل آج ہی پیش ہو رہا ہے، اسے متعلقہ کمیٹی کو بھیجا جاسکتا ہے، پریذائیڈنگ افسر نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا۔

بعد ازاں، سینیٹر انوشہ رحمن نے متروکہ املاک انتظام ترمیمی بل 2024 بھی پیش کیا، اسے بھی متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے کارخانہ جات ترمیمی بل ایوان میں پیش کردیا، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ متعلقہ وزیر موجود نہیں ہیں، میں اس حالت میں نہیں کہ اس بل کو اسپورٹ کرسکوں۔

بعد ازاں، سینیٹ نے کارخانہ جات ترمیمی بل منظور کر لیا۔

اجلاس میں فوجداری قوانین ترمیمی بل 2023 مؤخر کر دیا، وزیر قانون کو کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے اس حوالے سے ایک اچھا بل آئے گا، اس بل کے ساتھ اس میں سے چیزیں بھی شامل ہوں گی، پریزائیڈنگ آفیسر نے بل مؤخر کرنے استدعا منظور کر لی۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری کی جانب سے ایوان میں پیش کیا گیا بل گارجنز اور وارڈز ترمیمی بل 2024 ایوان سے منظور کر لیا گیا۔

پریذائیڈنگ افسر نے تارکین وطن کی اسمگلنگ روک تھام ترمیمی بل 2024 مؤخر کر دیا۔

سینیٹر کامران مرتضی کی جانب سے پیش کیا گیا پاکستان اینیمل کونسل بل 2023 ایوان سے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے موٹر سائیکل حادثات کی تعداد میں اضافے پر قرارداد پیش کی، سے سینیٹ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔

سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے ملک میں بچوں کی ایک بڑی تعداد کی ولدیت جن کے شناختی کارڈ کے بغیر تصدیق نہیں سے متعلق قردار سینیٹ میں پیش کی گئی، جسے منظور کر لیا گیا۔

بعد ازاں، سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔

واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی نے مسلح افواج کے سربراہان کی مدت ملازمت 5 سال اور سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 34 کرنے کے حوالے سے ترمیمی بل منظور کرلیے، ایوان نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون میں ترمیم کا بل بھی کثرت رائے سے منظور کرلیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024