عمران خان ضمانت کے باوجود جیل میں ہی کیوں رہیں گے؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کو توشہ خانہ کیس 2 میں ضمانت کے باوجود رہانی نہیں ملےگی،سابق وزیراعظم کو جیل سے رہائی کے لیے مزید 66 مقدمات میں ضمانت درکار ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی اسلام آباد میں درج مزید 16 اور پنجاب میں 9 مئی کے 8 مقدمات سمیت مزید 50 مقدمات میں ضمانت نہیں ہوسکی ہے۔
سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں 4 ،تھانہ نون میں2،کورال میں ایک مقدمہ درج ہے جبکہ تھانہ گولڑہ ،کراچی کمپنی، آئی نائن، شہزاد ٹاون، سنگجانی اور تھانہ رمنا میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے۔
سابق وزیراعظم کے خلاف تھانہ آبپارہ، مارگلہ اور تھانہ ترنول میں بھی ایک ایک مقدمہ درج ہے، بانی پی ٹی آئی پر درج مقدمات میں انسداد دہشت گردی،کار سرکار مداخلت ،دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔
دریں اثنا پنجاب میں بھی بانی تحریک انصاف کے خلاف مجموعی طور پر 54 مقدمات درج ہیں جن میں 9 مئی 12 مقدمات بھی شامل ہیں ۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں آج بانی پی ٹی آئی کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست کی سماعت میں محکمہ داخلہ پنجاب نے ان پر درج مقدمات کی رپورٹ پیش کی تھی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں 9 مئی کے حوالے سے درج 12 میں 4 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور ہوچکی ہے جبکہ 8 مقدمات میں ضانت کا فیصلہ 30 نومبر کو ہوگا۔ اس طرح بانی پی ٹی آئی کو پنجاب میں مجموعی طور پر درج 54 میں 50 مقدمات میں ضمانت درکار ہے۔
درخواست گزار بانی پی ٹی آئی کی ہمشیرہ نورین نیازی کے وکیل کی جانب سے موقف اپنایا گیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو تمام مقدمات میں عبوری ضمانت فراہم کی جائے۔
تاہم عدالت عالیہ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں عبوری ضمانت دینےکی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ ملزم کا ضمانت قبل از گرفتاری میں عدالت کے روبرو پیش ہونا ضروری ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس 2 میں آج عمران خان کی 10،10 لاکھ روپے کے 2 مچکلوں کے عوض ضمانت منظور کرلی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں ضمانت کے بعد بانی پی ٹی آئی کو ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرائل کے دوران اگر عدالت سے تعاون نہ کیا تو ضمانت کا حکام واپس ہو سکتا ہے۔