• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

مسلسل احتجاجی کالز سے اہمیت نہیں رہتی، پی ٹی آئی اس طرح بے نقاب ہو رہی ہے، مولانا فضل الرحمٰن

شائع November 20, 2024
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مسلسل احتجاجی کالز سے اہمیت نہیں رہتی، پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اس طرح بے نقاب ہو رہی ہے۔

نجی ٹی وی چینل ’جیونیوز‘ کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے دی جانے والی احتجاجی کال کا وقت مناسب نہیں، مسلسل احتجاجی کالز سے اہمیت نہیں رہتی، اگر ایسا کام کرنا ہے تو اسے پختہ طریقے سے کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں پورے ملک میں 14 ملین مارچ کیے، ہم اگر احتجاجی حکمت عملی اپناتے ہیں تو اس کو مؤثر طریقے سے سرانجام دیتے ہیں، اس دوران احتمال جیسا کہ ان مظاہروں سے ہونے والے نقصانات کے دروازے بند کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ روڈ بند کرتے تھے اور نہ املاک کو نقصان پہنچاتے تھے، جس کی وجہ سے ریاست کو اس بات کا اندازہ ہوگیا کہ یہ اپنے احتجاج ضرور ریکارڈ کرا رہے ہیں لیکن املاک کو نقصان نہیں پہنچا رہے، پی ٹی آئی میں ایسی حکمت عملی بنانے والے لوگ موجود نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کو جلسے، احتجاج اور مظاہرے کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہونی چاہیے لیکن جس انداز کے ساتھ یہ بے نقاب ہورہے ہیں وہ اچھی بات نہیں ہے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ دو جماعتیں اگر اپوزیشن میں بیٹھ گئی ہیں تو اس کا فائدہ اٹھانا ہی حقیقت میں سیاسی حکمت عملی ہے، تلخیوں سے اعتدال کی طرف آنا بہترین سیاست ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی حکومت سے ناراضگی سے متعلق سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے حوالے سے اگر کوئی کہے یہ حکومت میں ہیں تو میں اس بات کو نہیں مانتا کیونکہ یہ جماعت حکومت کا سہارا ہے اور اسی وجہ سے اس طرح کے مرحلے آتے رہیں گے۔

ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس ( وی پی این) کی بندش کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام نظریاتی کونسل نے اس حوالے سے غیرضروری بیان دیا، یہ کام حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024