عمران خان کی رہائی کا واحد راستہ قانونی چارہ جوئی ہے، احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کی رہائی کا واحد راستہ قانونی چارہ جوئی ہے، وہ عدالتوں میں جاکر اپنی بے گناہی ثابت کریں، اگر عدالتیں انہیں رہا کرتی ہیں تو ان کی رہائی ممکن ہوجائے گی، انہیں خود کو مقدمات سے کلیئر کرانا ہوگا، مقدمات سے کلیئر ہوئے بغیر حکومت کسی انتظامی اختیار سے انہیں رہا نہیں کرسکتی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے مزید کہاکہ عمران خان نے مجھ سمیت مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت کو انتقامی ہتھکنڈوں کا نشانہ بنایا، ہم نے ان جھوٹے اور بوگس مقدموں کے ردعمل میں امریکی کانگریس میں جاکر ان کے کانگریس مین اور سینیٹرز کے پاؤں پکڑے تھے، نہ ہم نے برطانوی ہاؤس آف لارڈز میں ان کے لارڈز کے آگے ہاتھ باندھ کر استدعا کی تھی، نہ ہی ہم نے اقوام متحدہ یا کسی بین الاقوامی فورم پر جاکر پاکستان کے خلاف اپنا مقدمہ پیش کیا تھا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے گھر کی جنگ گھر کے اندر قانون اور عدالت کے ذریعے لڑی تھی اور پھر ایک ایک کرکے ہمیں ان مقدمات میں ضمانتیں ملیں اور عمران خان کے دور میں ملیں اور وہ مقدمات جھوٹے ثابت ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی عمران خان سے مطالبہ نہیں کیا تھا کہ ہمیں رہا کیا جائے، ہم نے اپنے کیس عدالتوں میں لڑے تھے، انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ وہ بے گناہ ہیں اور ان کے خلاف مقدمات جھوٹے ہیں تو اس کا راستہ یہ نہیں ہے کہ وہ ملک کے اندر توڑ پھوڑ کریں اور ملک کی بدنامی کے لیے بین الاقوامی سطح پر مہم چلائیں، اسکا راستہ یہ ہے کہ آپ عدالتوں میں اپنی بے گناہی پیش کریں۔
انہوں نے کہاکہ اگر عمران خان کے خلاف درج توشہ خانہ کیس اور القادر ٹرسٹ کیس کا جائزہ لیں تو ان میں ناقابل تردید شواہد موجودہیں، اگر آپ ان مقدمات میں بے گناہ تو آپ کا فرض ہے کہ اپنے وکیلوں کو کہیں کہ ان مقدمات کا جلد از جلد مکمل کریں تاکہ ان مقدمات کا جھوٹ سامنے آسکے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ ان مقدمات کے ٹرائلز کا جائزہ لیں تو عمران خان اور ان کے وکلا کی ٹیم مسلسل ان مقدمات کے ٹرائلز میں التوا کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، انہوں نے فارن فنڈنگ کیس سالوں تک مختلف عدالتوں میں لٹکایا کیوں کہ انہیں معلوم تھا کہ ٹرائل ہوگا تو ہم گناہ گار پائے جائیں گے، اسی طرح القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس میں بھی انہیں معلوم ہے کہ جب ٹرائل مکمل ہوگا تو ان میں اتنے ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ عمران خان کو سزا ہوگی لہٰذا وہ عدالتوں میں پیش نہیں ہوتے اور ان کے وکیل ہیلے بہانے کرتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ اسی طرح عدالت کو بشریٰ صاحبہ کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا پڑے کہ وہ ضمانت لینے کے بعد عدالت میں پیش نہیں ہورہیں اور کوشش کررہی ہیں کہ عدالتی عمل کو التوا کا شکار کیا جائے، اگر آپ عدالتی عمل میں بھی حصہ نہیں لیتے کیونکہ آپ کو یہ خوف ہے کہ عدالتی عمل مکمل ہوا تو آپ کو سزا ہوجائے گی تو پھر آپ ملک میں انتشار پیدا کرکے کیا این آر او کا مطالبہ کررہے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں ماورائے آئین و قانون کوئی ایسا عہدہ یا فرد نہیں ہے جو قانون میں ترمیم کرکے آپ کو معافی دے سکے، آج ملک میں کوئی مارشل لا نہیں ہے کہ مارشل لا ایڈمنسٹریٹر ایک فرمان جاری کرے گا اور آپ کے مقدمات کو معاف کردے گا، ہاں البتہ صدر پاکستان کو درخواست دیکر سزا معاف کروائی جاسکتی ہے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ لوگوں کو گمراہ کرکے ملک میں انتشار پیدا کرنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ پاکستان جو اب معاشی طور پر مستحکم ہورہا ہے، پاکستان اسٹاک مارکیٹ کل یا پرسوں ایک لاکھ کی نفسیاتی حد عبور کرنے والی ہے، جو بین الاقوامی طور پر ملک کے لیے ایک بہت بڑا سنگ میل ہوگا، آپ تخریب کاری، انتشار اور فساد کے ذریعے اس سب میں خلل ڈالنا چاہتے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پارا چنار اور کرم کو جس اندوہناک صورتحال کا سامنا ہے، وزیراعلیٰ کی اس پر کوئی توجہ نہیں ہے، کرم اور پارا چنار میں وزیراعلیٰ کی آنکھ نیچے خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے لیکن صوبائی حکومت تمام حکومتی وسائل کے ساتھ وفاق پر دھاوا بولنے کی منصوبہ بندی میں لگی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کے جوان دہشت گردوں کا نشانہ بنتے ہیں لیکن صوبائی حکومت کی اس پر کوئی نظر نہیں ہے، ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی، ان کی ساری توجہ اس پر ہے کہ پنجاب اور دارالحکومت پر کس طرح چڑھائی کرنی ہے اور ملک میں کس طرح بغاوت پیدا کرنی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ یہ وہ طرز عمل ہے جس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں انتہائی ناگزیر دفاعی اقدامات اختیار کرنے پڑتے ہیں، انہوں نے کہاکہ حکومت تمام پاکستان سے تکلیف کے لیے معذرت ہے ، بہت سارے لوگ خوشی غمی پر پہنچے میں تکلیف میں ہیں۔