بشریٰ بی بی، گنڈاپور اور عمر ایوب مانسہرہ پہنچ گئے، پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری کیلئے اٹک پل پھر بند
اسلام آباد میں رینجرز اور پولیس کے آپریشن کے نتیجے میں احتجاج ختم ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان مانسہرہ پہنچ گئے۔
ڈان نیوز کے مطابق تینوں رہنما اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائشگاہ پر موجود ہیں جبکہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی آج پریس کانفرنس کریں گے۔
تحریک انصاف کا احتجاج ملتوی کرنے کا اعلان
قبل ازیں، پاکستان تحریک انصاف نے حکومتی آپریشن کو جواز بناتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاج کو ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر جاری پیغام میں پی ٹی آئی ترجمان نے کہا ہے کہ حکومتی بربریت اور دارالحکومت کو غیر مسلح شہریوں کے مذبحہ میں تبدیل کرنے کے حکومتی منصوبے کے پیش نظر ہم فی الحال پرامن احتجاج کو ملتوی کرنے کا اعلان کر رہے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پارٹی کی سیاسی اور کور کمیٹی کی جانب سے گرفتار بانی چیئرمین عمران خان کو ریاستی بربریت سے آگاہی فراہم کی جائے گی جس کے بعد ان کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
ترجمان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں آپریشن کے نام پر پرامن مظاہرین کے قتل اور دہشت و بربریت کی مذمت کی گئی ہے۔
تحریک انصاف نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے پارٹی کے کارکنوں کے مبینہ قتل کا نوٹس لینے کی اپیل کرتے ہوئے وزیراعظم، وزیر داخلہ اور آئی جی پنجاب پولیس کے خلاف اقدام قتل کی قانونی کارروائی کی استدعا کی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے لیے خیبر پختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے اٹک پُل کو دوبارہ بند کردیا گیا ہے۔
اٹک خورد کے مقام پر روڈ بلاک کرنے کے لیے کنٹینر دوبارہ لگا دیے گئے جبکہ خیبر پختونخوا اور پنجاب کو ملانے والے رابطہ پل پر پولیس کی بھاری نفری دوبارہ تعینات کردی گئی ہے، اس سے قبل اٹک پل کو بڑی گاڑیوں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا تھا۔
دریں اثنا راولپنڈی پولیس نے جلاؤ گھیراؤ میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف گرینڈ آپریشن کرتے ہوئے 400 سے زائد شرپسندوں کو گرفتار کرلیا۔
ترجمان پولیس کے مطابق ملزمان سے بھاری مقدار میں اسلحہ، ایمونیشن، وائرلیس کمیونی کیشن کے آلات، غلیلیں اور بال بیئرنگ بھی برآمد کیے گئے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پنجاب بھر میں 800 کے قریب شرپسند عناصر کو گرفتار کیا جاچکا ہے، ملزمان مختلف مقامات پر پولیس پر حملہ، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ رات گئے اسلام آباد کے ڈی چوک، بلیو ایریا اور جناح ایونیو کے اطراف رینجرز اور پولیس کے مشترکہ آپریشن کے بعد تحریک انصاف کے رہنما اور کارکن منتشر ہوگئے تھے جبکہ تحریک انصاف نے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
ڈی چوک سے پسپائی اختیار کرنے پر کارکنوں نے پی ٹی آئی قیادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا، اس دوران تحریک انصاف کی جانب سے احتجاج کے لیے خصوصی طور پر تیار کیے گئے کنٹینر میں آگ لگ گئی تھی۔
وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے رات گئے میڈیا سے گفتگو میں الزام عائد کیا تھا کہ تحریک انصاف اہم حکومتی شخصیات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا، ثبوت مٹانے کے لیے کنٹینر کو خود آگ لگائی گئی ہے، انہوں نے کنٹیر نے ملنے والے کاغذات کا فرانزک تجزیہ کرانے کا بھی اعلان کیا تھا۔