• KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am
  • KHI: Fajr 5:37am Sunrise 6:58am
  • LHR: Fajr 5:16am Sunrise 6:42am
  • ISB: Fajr 5:24am Sunrise 6:52am

اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے لیے کم سے کم ڈپازٹ شرح (ایم ڈی آر) کی شرط ختم کردی

شائع November 27, 2024
— فائل فوٹو: اے پی
— فائل فوٹو: اے پی

اسٹیٹ بینک نے روایتی بینکوں کے لیے مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیز کی جانب سے کم سے کم ڈپازٹ کی شرح (ایم ڈی آر) کی شرط ختم کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ منگل کے روز اسٹیٹ بینک نے روایتی بینکوں اور اسلامی بینکنگ انسٹیٹیوشنز (آئی بی آئی) کے لیے 2 سرکلر جاری کیے، ان سرکلرز میں اسلامک بینکنگ انسٹیٹیوشنز کے لیے مخصوص ہدایات شامل ہیں۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے روایتی بینکوں کے لیے ریگولیٹری میکانزم ایم ڈی آر (مینیمم پیمنٹ ریشیو) متعارف کرانے کا مقصد ان بینکوں کے ڈپازٹرز کو شرح سود سے محض ڈیڑھ فیصد کم منافع ملنے کو یقینی بنانا تھا۔ جب تک ملکی شرح سود 15 فیصد پر برقرار ہے تو ہر روایتی بینک اپنے ڈپازٹرز کو 13.5 فیصد منافع ادا کرنے کا پابند ہے تاہم اسلامی بینک اس شرط سے مستثنیٰ ہیں۔

مرکزی بینک کے مطابق ایم ڈی آر کا اطلاق اب صرف انفرادی اکاؤنٹ ہولڈرز پر ہوگا، اس حوالے سے جاری کیے گئے سرکلر کے مطابق ایم ڈی آر کی شرائط مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں پر لاگو نہیں ہوں گی۔

ایم ڈی آر کو ختم کرنے کے حوالے سے نئی ہدایات کا اطلاق یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوگا۔

بینکنگ ماہرین سمجھتے ہیں کہ اسٹیٹ بینک کے اس اقدام سے ان بینکوں کو فائدہ ہوگا جن کے پاس برے پیمانے پر کارپوریٹ ڈپازٹس ہیں کیونکہ انہیں اب ایم ڈی آر کی ادائیگی نہیں کرنا ہوگی۔

اس سے قبل بینک پابند تھے کہ ملکی شرح سود سے صرف 1.5 فیصد کم منافع ڈپازٹرز کو ادا کریں، اب بینکوں کو مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ساتھ کم از کم شرح منافع کی ادائیگی پر بات چیت کرنے کا موقع مل گیا ہے۔

بینکرز کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے انفرادی اکاؤنٹ ہولڈرز کو تحفظ دیا گیا ہے، ایسے اکاؤنٹ ہولڈرز کے لیے ایم ڈی آر کا نفاذ برقرار رہے گا۔

اسلامک بینکنگ انسٹیٹیوشنز میں سیونگ ڈپازٹس پر منافع کی تقسیم

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری دوسرے سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ’اسلامی بینکنگ کے ادارے (آئی بی آئی) روپوں والے سیونگ ڈپازٹس کو اپنے تمام ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کم از کم 75 فیصد منافع فراہم کریں گے، تاہم مالیاتی اداروں، پبلک سیکٹر انٹرپرائزز اور پبلک سیکٹر لمیٹڈ کمپنیوں کو اس شرح سے منافع دینے کی کوئی پابندی نہیں ہوگی‘۔

سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ہر پول کی مجموعی پیداوار کا تعین کرنے کے لیے پول کی ماہانہ مجموعی آمدنی کو پول کے ماہانہ اوسط اثاثوں (فکسڈ اثاثوں کو چھوڑ کر) سے تقسیم کیا جائے گا۔ اس میں وضاحت کی گئی ہے کہ آئی بی آئی کی جانب سے شریعت کے مطابق اسٹینڈنگ سیلنگ سہولت اور شریعت کے مطابق اوپن مارکیٹ آپریشنز (او ایم اوز) کے لیے بنائے گئے پولز کو پول کی اوسط مجموعی پیداوار کا تخمینہ لگاتے وقت باہر رکھا جائے گا۔

اسٹیٹ بینک کے سرکلر کے مطابق اسلامک بینکنگ کا کوئی ادارہ کسی پول سے مارکیٹ سے متوقع آمدنی کم ہونے کی صورت میں مارکیٹ کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے اپنا مضاربہ شیئر کا ایک حصہ بطور تحفہ (ہیبا) کے طور پر چھوڑ سکتا ہے۔

آئی بی آئی کی جانب سے پی ای آر (پرافٹ اکوالائزیشن ریزرو) کو بہتر بنائے رکھنے کے دوران اپنا مضاربہ شیئر کم رکھنا ہوگا وہ بھی اس صورت میں کہ اگر پی ای آر ڈپازٹرز کو منافع کی ادائیگی کے لیے ناکافی ہو۔

اگر ضروری ہو تو، اسلامک بینکنگ کے ادارے سیونگ اکاؤنٹ ڈپازٹرز کو کم سے کم منافع کی شرح کی ادائیگی کے لیے ’تحفہ‘ (ہیبا) دے سکتے ہیں۔ اسلامک بینکنگ کے اداروں کے لیے یہ نئی ہدایات بھی یکم جنوری سے موثر ہوں گی۔

ٹاپ لائن ریسرچ کے سنی کمار کا تخمینہ ہے کہ تمام لسٹڈ بینکوں کے سالانہ اکاؤنٹس ڈپازٹس 270 کھرب روپے کی سطح پر ہیں، ان میں سے 53 فیصد (140 کھرب روپے) کارپوریٹ ڈپازٹس کے ہیں۔

روایتی بینکوں میں سے کارپوریٹ ڈپازٹ مکس کے حامل ٹاپ بینکوں میں بینک آف پنجاب، بینک آف خیبرپختونخوا، سامبا بینک، نیشنل بینک اور عسکری بینک شامل ہیں جو 65 سے 88 فیصد تک ڈپازٹ رکھتے ہیں، جب کہ دوسرے بڑے بینک 35 سے 40 فیصد کارپوریٹ ڈپازٹ رکھتے ہیں، جن میں ایم سی بی بینک، بینک الحبیب، حبیب بینک اور یونائیٹڈ بینک شامل ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024