کُرم: سیز فائر میں 10 روز کی توسیع پر اتفاق، فریقین کل سے مورچے خالی کردیں گے، ڈپٹی کمشنر
ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں مزید 10 روز کی سیز فائر کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے۔
ڈان نیوز کے مطابق ڈپٹی کمشنر کرم جاوید اللہ محسود نے تصدیق کی ہے کہ جنگ بندی میں مزید 10 دن کی توسیع کی گئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کے دوران جھڑپوں میں 80 افراد جاں بحق جبکہ 180 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
ڈی سی ضلع کرم نے کہا کہ فریقین کل سے تمام مورچے خالی کردیں گے، مزید کہنا تھا کہ کرم میں پولیس کے ساتھ ساتھ آرمی بھی تعینات رہے گی۔
پائیدار امن کیلئے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا، علی امین گنڈاپور
دوسری جانب، کرم کی صورتحال پر منعقدہ اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کو بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کرم میں متحارب فریقین کے درمیان 10 دنوں کے لیے سیز فائر ہوا ہے، مسئلے کے پُر امن حل کے لیے مذاکرات کا عمل جاری ہے۔
مزید بتایا گیا کہ اہم مقامات پر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دستے تعینات کئے جائیں گے، نقصانات کے ازالے کے لیے تخمینہ لگایا جائے گا۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ محفوظ نقل و حمل کے لیے سیکیورٹی پلان، ایس او پیز جاری کیے جا رہے ہیں۔
اس موقع پر علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ فریقین کے درمیان جنگ بندی خوش آئند اقدام ہے، پائیدار امن، تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ متاثرین کے نقصانات کا جلد ازالہ کیا جائے گا، مزید کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو مالی امداد کی ادائیگیاں جلد یقینی بنائی جائیں۔
یاد رہے کہ 24 نومبر کو خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جاری کشیدگی میں درجنوں اموات اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد بہتری کی امید نظر آنے لگی تھی، صوبائی حکومت کے جرگے کی ملاقاتوں کے بعد متحرب فریقین 7 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے تھے۔
تاہم گزشتہ روز ڈان اخبار نے رپورٹ کیا تھا کہ کرم میں کئی روز سے جاری کشیدگی میں حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین 7 روزہ جنگ بندی کے باوجود وقفے وقفے سے دونوں اطراف سے فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، جس کے نتیجے میں اموات کی تعداد 73 تک پہنچ گئی۔
حکام نے بتایا تھا کہ لوئر کرم میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر منقسم قبائل کے درمیان رات میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے تھے
حکام نے تسلیم کیا تھا کہ دونوں فریقین کی جانب سے 7 روزہ جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ایک جانب سے 5 یرغمالی خواتین کی رہائی اور دوسری جانب سے 2 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
21 نومبر کو ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی تھی، پولیس نے بتایا تھا کہ کو بگن، مندوری اور اوچت کے مقام پر 200 مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے 6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کے واقعے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔
پولیس نے بتایا تھا کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔