• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 4:59pm Isha 6:28pm

انٹرنیٹ بند کیا نہ اس کی رفتار سست کی، حکومت کا دعویٰ

شائع December 2, 2024
—فوٹو: فیس بک
—فوٹو: فیس بک

وفاقی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ملک میں انٹرنیٹ بند کیا ہے، نہ اس کی رفتار سست کی گئی جب کہ ڈیٹا انٹرنیٹ (موبائل انٹرنیٹ) بھی 100 فیصد چل رہا ہے۔

کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں گزشتہ ماہ 24 نومبر سے انٹرنیٹ کی رفتار انتہائی سست ہے، تاہم گزشتہ 10 روز کے دوران بعض دونوں میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کچھ بہتری دیکھی گئی۔

ملک کے مختلف شہروں میں موبائل انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی وجہ سے صارفین نہ تو سوشل میڈیا ایپس چلا پا رہے ہیں اور نہ ہی آسانی سے آن لائن خریداری ہو پا رہی ہے۔

وزارت داخلہ نے 23 نومبر کو بتایا تھا کہ اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کی وجہ سے 24 نومبر کو اسلام آباد سمیت مختلف علاقوں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس جزوی طور پر معطل کی جائے گی، تاہم 2 دسمبر تک بھی شہریوں کو سست رفتاری کی وجہ سے سوشل میڈیا ایپس چلانے میں مشکلات کا سامنا رہا۔

تاہم دوسری جانب مملکت وزیر برائے انفارمیشن و ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت نے برانڈ بینڈ انٹرنیٹ بند کیا، نہ اس کی رفتار سست کی اور نہ ہی ڈیٹا انٹرنیٹ بند کیا گیا۔

جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے شزا فاطمہ نے دعویٰ کیا کہ حکومت انٹرنیٹ بند ہی نہیں کر سکتی، ملک کا زیادہ تر کاروبار اب آئی ٹی پر منتقل ہو چکا ہے اور اسی وجہ سے ملک بھر میں سائبر حملوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

شزا فاطمہ کے مطابق لوگوں کو تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے اور موصول کرنے میں پریشانی ہو رہی ہے، تاہم مذکورہ مسئلہ بھی جلد حل کردیا جائے گا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ انٹرنیٹ کو بند نہیں کیا اور یہ کہ ڈیٹا انٹرنیٹ بھی 100 فیصد چل رہا ہے۔

شزا فاطمہ نے مائکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر پابندی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ٹوئٹر پر پابندی کو آزادی اظہار رائے پر قدغن کے طور پر نہ لیا جائے، ایکس کو صرف دو فیصد انٹرنیٹ پاکستانی صارفین استعمال کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگاتی تو فیس بک، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر پابندی عائد کرتی، جنہیں ایکس کے مقابلے زیادہ استعمال کیا جاتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2024
کارٹون : 3 دسمبر 2024