واجبات کی ادائیگی پر تنازع: بنگلہ دیش بھارتی اڈانی پاور سے نصف بجلی خریدنے لگا
بنگلہ دیش نے پڑوسی ملک بھارت کے اڈانی پاور سے بجلی کی خریدی نصف کردی اور اس کی وجہ موسم سرما کی کم طلب بتائی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اس پیش رفت سے بنگلہ دیشی سرکاری حکام نے آگاہ کیا جبکہ ملک اور بجلی کمپنی کے درمیان کروڑوں ڈالر کے واجبات پر اختلافات موجود ہے۔
اڈانی گروپ کے بانی پر امریکی حکام نے بھارت میں مبینہ رشوت میں ملوث ہونے کا الزام عائد کر رکھا، جبکہ گوتم اڈانی نے ان الزامات سے انکار کیا ہے، اڈانی پاور نے ادائیگی میں تاخیر پر 31 اکتوبر کو بنگلہ دیش کو بجلی کی فراہمی نصف کر دی۔
بعد ازاں، عہدیدار کے مطابق بنگلہ دیش نے اڈانی پاور کو بتایا کہ اب نصف بجلی کی فراہمی برقرار رکھیں، اگرچہ پرانے واجبات کی ادائیگی جاری رہے گی۔
ریاست کے زیر انتظام بنگلہ دیش پاور ڈیولپمنٹ بورڈ (بی پی ڈی بی) کے چیئرمین محمد رضا الکریم نے بتایا کہ جب انہوں نے بجلی فراہمی میں کمی کی تو ہم حیران اور غصے میں تھے، اب موسم سرما کے سبب طلب نیچے آچکی ہے، اس لیے ہم نہیں اڈانی پاور کا کہا ہے کہ دونوں پلانٹس چلانے کی ضرورت نہیں ہے۔
اڈانی پاور 2017 میں معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کے تحت دستخط کیے گئے 25 سالہ معاہدے کے تحت ریاست جھارکھنڈ میں 2 ارب ڈالر کے پاور پلانٹ سے بجلی فراہم کر رہا ہے، جس کے 2 یونٹ تقریباً 800، 800 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
رائٹرز کی طرف سے دیکھی گئی ایک دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ پلانٹ نومبر میں صرف 41.82 فیصد صلاحیت پر چل رہا تھا، جو رواں برس کی کم ترین سطح ہے، جبکہ یکم نومبر سے ایک یونٹ بند ہے۔
بی پی ڈی بی کے 2 ذرائع نے بتایا کہ بنگلہ دیش نے گزشتہ موسم سرما میں اڈانی پاور سے ماہانہ تقریباً ایک ہزار میگاواٹ بجلی خریدی تھی، انہوں نے مزید کہا کہ اڈانی پاور نے بورڈ سے پوچھا تھا کہ وہ معمول کی خریداری کب دوبارہ شروع کرے گا، لیکن اس کا واضح جواب نہیں دیا گیا۔
اڈانی پاور کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ فرم بنگلہ دیش کو سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے، حالانکہ بڑھتے ہوئے واجبات پر تشویش ہے، جس سے پلانٹ کے آپریشنز پر دباؤ ہے۔
محمد رضا الکریم نے بتایا کہ بنگلہ دیش نے اڈانی پاور کا تقریباً 65 کروڑ ڈالر کا مقروض کیا ہے جبکہ گزشتہ ماہ تقریباً 8 کروڑ 50 لاکھ اور اکتوبر میں 9 کروڑ 70 لاکھ ڈالر ادا کیے ہیں۔