وفاقی کابینہ اجلاس: پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام سے متعلق قومی پالیسی کی منظوری
وفاقی کابینہ نے پرتشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024، خصوصی عدالتوں کی حدود/دائرہ کار میں تبدیلی اور اجینو موتو کی درآمد پر پابندی اٹھانے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش پر مونو سوڈیم گلوٹامیٹ (اجینو موتو) کی درآمد پر پابندی اٹھانے کے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کرنے کی منظوری دے دی۔
یہ فیصلہ ماہرین کی اس خصوصی کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں کیا گیا ہے جو کہ وزیراعظم آفس کی ہدایت پر مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کے انسانی صحت پر اثرات کو جانچنے کے حوالے سے بنائی گئی تھی، اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کو انسانی صحت کے لیے محفوظ قرار دیا ہے۔
اس کمیٹی میں پاکستان سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ، نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی، انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ اینڈ نیوٹریشنل سائنسز، وفاقی وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق ، پاکستان اسٹینڈرڈز اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی اور سرمایہ کاری بورڈ کے نمائندگان شامل تھے۔
اس کے علاوہ وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر یونیورسٹی آف کیمبرج، سینٹ انٹونیز کالج یونیورسٹی آف آکسفورڈ، یونیورسٹی آف جارڈن، پیکنگ یونیورسٹی چین، یونیورسٹی آف ہائیڈل برگ جرمنی میں پاکستان چیئرز کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں کی تجدید کی منظوری بھی دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر سینٹر آف ایکسیلنس یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور کے بورڈ آف گورنرز میں ڈاکٹر حبیب الرحمٰن اور ڈاکٹر کامران انصاری کی بطور سبجیکٹ ایکسپرٹس نامزدگی کی بھی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت کی سفارش پر سینٹر آف ایکسیلنس ان منرالوجی ، یونیورسٹی آف بلوچستان کوئٹہ کے بورڈ آف گورنرز میں ڈاکٹر ممتاز محمد شاہ اور ڈاکٹر محمد احمد فاروقی کی بطور سبجیکٹ ایکسپرٹس نامزدگی کی منظوری دی۔
وفاقی کابینہ اجلاس میں وزارت داخلہ کی سفارش پر اسلام آباد سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کے حوالے سے تجویز کی اصولی منظوری دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پرپر تشدد انتہاپسندی کی روک تھام کی قومی پالیسی 2024 کی منظوری دے دی، اس کے علاوہ وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر اور سندھ ہائی کورٹ کراچی کے احکامات کی روشنی میں خصوصی عدالتوں کی حدود/دائرہ کار میں تبدیلی کی منظوری بھی دی گئی۔
وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر اور معزز بلوچستان ہائی کورٹ ، کوئٹہ کے احکامات کی روشنی میں سپیشل کورٹس (کسٹمز، ٹیکسیشن اینڈ اینٹی سمگلنگ) کوئٹہ اور خضدار کے دائرہ کار میں تبدیلی کی بھی منظوری دی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش اور پشاور ہائی کورٹ، لاہور ہائی کورٹ، اسلام آباد ہائی کورٹ، سندھ ہائی کورٹ کراچی، بلوچستان ہائی کورٹ کوئٹہ کے احکامات کی روشنی میں ایڈیشنل سیشن ججز اور دوسری متعلقہ عدالتوں کو لائرز ویلفیئر اینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2023 کے تحت مقدمات سننے کا اختیار دینے کی منظوری بھی دی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 70 مہینوں بعد مہنگائی کم ترین سطح پر آگئی ہے جب کہ آرمی کی مکمل گرفت سے کی وجہ سے افغانستان کو اسمگلنگ زیرو ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 70 مہینوں بعد مہنگائی کم ترین سطح پر آگئی، مہنگائی کم ترین سطح پر آنا پاکستان کے لیے اچھی خبر ہے، 2018 میں نوازشریف کے دور حکومت میں مہنگائی 3.5فیصد تھی، اس مہینے میں یہ 4.9 فیصد پر پہنچی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی وہ واحد ٹول ہے جس سے غریب آدمی کی زندگی میں مزید مشکل یا آسودگی لے کر آتا ہے، اس سے عام آدمی کا بوجھ کم ہوگا، امید کی جانی چاہیے کہ اسٹیٹ بینک کی اگلے میٹنگ میں پالیسی ریٹ میں مزید بہتری کے امکانات ہوں گے جس کا فیصلہ مرکزی بینک نے کرنا ہے۔
واضح رہے کہ شہباز شریف کی زیر قیادت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ اتحادی حکومت نے 2023 میں اپنی مدت کے اختتام سے قبل پرتشدد انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قومی پالیسی میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمزم پالیسی 2022 کا جائزہ لینے کے لیے ہونے والے اجلاس میں حکومت نے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مشاورتی عمل میں شامل کرنے، پالیسی میں ترامیم تجویز کرنے اور منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس وقت کے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان کی زیر صدارت اجلاس میں قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) کے ڈائریکٹر جنرل نے پالیسی کے اغراض و مقاصد کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی تھی۔
ڈی جی نیکٹا نے کہا تھا کہ یہ پالیسی پرتشدد انتہا پسندی کے رجحانات کی نشاندہی اور مؤثر طریقے سے جوابی رد عمل دینے کے لیے 280 سے زائد ماہرین کی آرا کی بنیاد پر وضع کی گئی ہے۔
پالیسی کے تحت معاشرے میں امن، رواداری اور تنوع کی اقدار کو فروغ دینے اور پرتشدد انتہا پسندی پر قابو پانے کے لیے سوشل، الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو مؤثر طور پر استعمال کیا جائے گا، اس پالیسی کا مقصد معاشرے کے پسماندہ طبقات کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے حکومت کے عزم کا اعادہ کیاتھا کیونکہ ان عوامل و عناصر نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ شدت پسند عناصر سے متعلق عوام میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، نیشنل کاؤنٹر وائلنٹ ایکسٹریمزم پالیسی کا نفاذ اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا اتفاق نہ ہو۔