کراچی ایئرپورٹ سگنل خود کش حملہ: بینک ملازم، تاجر کے خلاف مقدمہ درج
محکمہ انسداد دہشت گردی سندھ نے کراچی کے جناح انٹر نیشنل ایئر پورٹ کے قریب سگنل پر خود کش بم دھماکے میں مالی معاونت کرنے پر ایک بینک ملازم اور ایک تاجر کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
ایئرپورٹ سنگل کے قریب ہونے والے خود کش دھماکے میں 2 چینی اور ایک مقامی شہری دم توڑ گیا تھا جب کہ متعدد افراد زخمی ہوئے، دھماکے کی ذمے داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے کالعدم گروپ مجید بریگیڈ نے قبول کی تھی۔
سی ٹی ڈی کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے ڈان کو بتایا کہ کراچی یونیورسٹی کے طالب علم جاوید سے پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ خودکش حملہ آور شاہ فہد نے گاڑی کراچی کے ایک شوروم مالک سے خریدی تھی، بعد ازاں، حملہ آور نے تربت یونیورسٹی میں اپنے ساتھی بلال کی مدد سے اپنے دوست سعید کے ذریعے کار شو روم کے مالک کے اکاؤنٹ میں 71 لاکھ روپے منتقل کیے، سعید ضلع حب میں سعید ٹریڈرز فرم کا مالک ہے۔
راجا عمر خطاب نے کہا کہ بلال حب کے ایک نجی بینک میں ملازم ہے، چونکہ اتنی بڑی رقم کی منتقلی ممکن نہیں تھی، اس لیے بینک ملازم بلال نے اس کام کے لیے اپنے تاجر دوست سعید سے مدد لی۔
سی ٹی ڈی افسر نے کہا کہ دونوں مشتبہ افراد کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
دونوں ملزمان اور بی ایل اے کے رہنماؤں بشیر احمد بلوچ عرف بشیر زیب اور عبدالرحمٰن اور دیگر کے خلاف ایئرپورٹ پولیس کے ایس ایچ او کلیم خان موسیٰ کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے محکمہ انسداد دہشت گردی سندھ نے خود کش بم دھماکے کے 2 ملزمان سے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔
جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی ٹی ڈی کی درخواست پر تشکیل دی گئی ہے، جے آئی ٹی گرفتار ملزمان محمد جاوید اور مس گل نسا سے تفتیش کرے گی۔
واضح رہے کہ 12 نومبر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے خود کش بم دھماکے کے 2 ملزمان جاوید اور خاتون ملزمہ گل نسا کو 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کے ساتھ تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی تھی۔
11 نومبر کو وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بتایا تھا کہ کراچی ایئرپورٹ سگنل پر چینی انجینئرز پر خودکش حملے میں ملوث سہولت کار خاتون سمیت 2 ملزمان رفتار کرلیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ کراچی کے علاقے عمر گوٹھ کے قریب آر سی ڈی ہائی وے سے ایک موٹر سائیکل پر سوار خودکش بم دھماکے کے ماسٹر مائنڈ جاوید عرف سمیر اور ایک خاتون ساتھی گل نسا کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا تھا کہ خودکش بم دھماکے میں جاوید عرف سمیر براہ راست ملوث تھا جب کہ گل نسا نے سہولت کاری کی، تیسرے ساتھی کی تلاش جاری ہے۔
محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے سینئر افسر راجا عمر خطاب نے ڈان کو بتایا تھا کہ دھماکے کا ماسٹر مائنڈ جاوید سمیر کراچی یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ میں فائنل ایئر کا طالب علم ہے۔
انہوں نے تیسرے مفرور ملزم کی شناخت دانش کے نام سے کی تھی، جو بم بنانے کا ’ماہر‘ ہے جو دھماکے سے قبل تک کار کے اندر بمبار کے ساتھ بیٹھا رہاتھا اور بم دھماکے سے قبل گاڑی سے اترا تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ کام مکمل ہو۔
انہوں نے بتایا تھا کہ زیر حراست خاتون کو دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی میں سفر کرتے ہوئے اس وقت دیکھا گیا جب کہ وہ حب سے کراچی آرہی تھی، خاتون نے دو، تین شادیاں کیں اور وہ کافی عرصے تک بلوچ قوم پرست ذیلی گروپ سے وابستہ رہی۔
خیال رہے کہ 6 اکتوبر کو کراچی میں انٹرنیشنل ایئر پورٹ سگنل کے قریب آئی ای ڈی دھماکے کے نتیجے میں 2 چینی شہریوں سمیت 3 افراد ہلاک اور 17 افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ متعدد گاڑیاں جل کر تباہ ہوگئی تھیں۔