نومبر میں دہشت گردی سے ہونے والی ہلاکتوں میں 69 فیصد اضافہ
پاکستان میں نومبر 2024 میں 61 دہشت گرد حملے ہوئے جو گزشتہ ماہ کے مقابلے 27 فیصد زیادہ ہیں جبکہ اموات کی تعداد میں بھی 69 فیصد کا بڑا اضافہ ہوا جو اکتوبر میں 100 سے بڑھ کر نومبر میں 169 ہوگئیں جبکہ ان حملوں میں 225 افراد زخمی ہوئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے گزشتہ ماہ 12 حملے کیے، جن میں تین بڑے یا زیادہ اثر والے حملے بھی شامل تھے۔ ان حملوں میں 45 افراد ہلاک ہوئے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حملوں میں ہونے والی ہلاکتوں سے زیادہ ہے۔
بی ایل اے کے حملوں کی تعداد اور شدت میں یہ اضافہ گروپ کی آپریشنل حکمت عملی اور صلاحیتوں میں ایک اہم ارتقا کی عکاسی کرتا ہے، اس بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے پاکستانی ریاست کی طرف سے اپنے نقطہ نظر میں نظرثانی کی ضرورت ہے۔
ان تفصیلات کا انکشاف ملک اور وسیع تر خطے میں تنازعات اور امن سے متعلق امور پر کام کرنے والے اسلام آباد کے تھنک ٹینک پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز (پِپس) نے اپنے ’ماہانہ سیکیورٹی ریویو آف پاکستان‘ میں کیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے قبائلی ضلع کرم میں ایک ماہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے کُل سات واقعات ریکارڈ کیے گئے، جن میں دو دہشت گرد حملے اور پرتشدد فرقہ وارانہ جھڑپوں کے پانچ واقعات شامل ہیں۔
ان واقعات میں 115 افراد ہلاک اور 137 زخمی ہوئے۔
پرتشدد جھڑپوں کا حالیہ سلسلہ 21 نومبر کو مسافر بسوں پر حملے کے بعد شروع ہوا۔ صوبہ خیبر پختونخوا میں 41 دہشت گرد حملے ہوئے جن میں کرم میں دو فرقہ وارانہ حملے بھی شامل ہیں جن میں 114 افراد ہلاک اور 95 زخمی ہوئے۔
ان حملوں میں مبینہ طور پر کالعدم ٹی ٹی پی، حافظ گل بہادر گروپ، لشکر اسلام اور چند مقامی طالبان گروپ ملوث تھے۔
بلوچستان میں دہشت گردی کے 19 واقعات پیش آئے جن کے نتیجے میں 55 افراد ہلاک اور 130 زخمی ہوئے۔
ان میں سے زیادہ تر اموات (تقریباً 91 فیصد) تین بڑے یا زیادہ اثر والے حملوں کے نتیجے میں ہوئیں جن میں کوئٹہ کے ریلوے اسٹیشن، مستونگ میں پولیس وین اور قلات میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملے شامل ہیں جن میں سیکیورٹی اہلکاروں سمیت مسافروں کو نشانہ بنایا گیا۔
نومبر 2024 میں سندھ میں کوئی دہشت گرد حملہ نہیں ہوا۔ تاہم عسکریت پسندوں نے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں ایک سیکیورٹی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جسے پسپا کر دیا گیا۔
افغانستان کے ساتھ پاکستان کی سرحد پر سرحدی تشدد یا دراندازی کے کُل چھ واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ ان واقعات میں 25 عسکریت پسند ہلاک اور 11 دیگر زخمی ہوئے۔
سیکیورٹی فورسز اور پولیس کے انسداد دہشت گردی کے محکموں (سی ٹی ڈی) نے بھی عسکریت پسندوں کے خلاف 19 آپریشنز کیے، جس کے نتیجے میں 53 عسکریت پسند مارے گئے۔
رپورٹ ہونے والے کُل 19 میں سے 14 آپریشن خیبر پختونخوا میں ہوئے جبکہ 5 آپریشن صوبہ بلوچستان میں کیے گئے۔
مجموعی طور پر نومبر 2024 میں ملک بھر میں تنازعات سے متعلق تشدد کی مختلف شکلوں کے 98 واقعات کو دستاویزی شکل دی گئی۔
ان واقعات کے نتیجے میں 338 افراد ہلاک اور 411 زخمی ہوئے۔