’بھاگ کر نہیں جائیں گے‘ جسٹس منصور علی شاہ کا مستعفی ہونے کی افواہوں پر جواب
سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج، جسٹس منصور علی شاہ نے مستعفی ہونے کی افواہوں کی تردید کردی۔
اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ ’کیا آپ کے مستعفی ہونے سے متعلق افواہیں درست ہیں؟ اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے جواب دیا کہ ’یہ سب قیاس آرائیاں ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’بھاگ کر نہیں جائیں گے، جو کام کر سکتا ہوں وہ جاری رکھوں گا‘۔
قبل ازیں تقریب سے خطاب کے دوران جسٹس منصور علی شاہ آئینی بینچ میں نہ ہونے کا بار بار تذکرہ کرتے رہے، انہوں نے ہال میں موجود جسٹس جمال مندوخیل کو مخاطب بھی کیا۔
دوران خطاب ایک موقع پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بچوں سے متعلق آئین کے آرٹیکل 11 تین کی تشریح کی ضرورت ہے، میں اب یہ تشریح کر نہیں سکتا، آپ (جسٹس جمال مندوخیل) کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آئی ایم سوری! مجھے یہ بار بار کہنا پڑ رہا ہے، مگر اب کیا کروں میں یہ تشریح کر نہیں سکتا۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم سے قبل خیال کیا جارہا تھا کہ جسٹس منصور علی شاہ اگلے چیف جسٹس ہوں گے، تاہم حکومت اور اس کی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پارلیمنٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرلی گئی، اس ترمیم کے تحت چیف جسٹس کی تقرری کے لیے سنیارٹی کے اصول کو ختم کردیا گیا تھا۔
26 ویں آئینی ترمیم کے تحت اپنائے گئے طریقہ کار کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان تعینات کرنے کی سفارش کی تھی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے 26 اکتوبر 2024 کو پاکستان کے 30 ویں چیف جسٹس کا حلف اٹھایا تھا۔