• KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am
  • KHI: Fajr 5:54am Sunrise 7:15am
  • LHR: Fajr 5:34am Sunrise 7:01am
  • ISB: Fajr 5:42am Sunrise 7:11am

حکومت کے پاس اختیار نہیں، طاقت ورحلقوں سے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، صاحبزادہ حامد رضا

شائع December 7, 2024
— فائل فوٹو: ایکس
— فائل فوٹو: ایکس

سربراہ سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے کہ طاقت ور حلقوں سے مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں، آج بھی اسی بات پر قائم ہیں کہ حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے قائم کمیٹی کا پہلا اجلاس نہیں ہوسکا، کمیٹی کے اجلاس کے بعد ہی مذاکرات کی حکمت عملی کا اعلان کیا جاسکے گا۔

صاحبزادہ حامد رضا نے واضح کیا کہ پی ٹی آئی آج بھی اسی بات پر قائم ہے کہ حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں۔

سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی میں تبدیلی آنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ عمرایوب کو عمران خان نے ملاقات میں مذاکرات سےمتعلق سمجھایا تھا،کمیٹی اجلاس کے بعد ہی مذاکرات کی حکمت عملی کا اعلان ہوسکےگا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی رہی ہے مذاکرات ان سے ہوں گے جو طاقت کامنبع ہیں، آج بھی اسی بات پر قائم ہیں کہ حکومت کے پاس مذاکرات کا اختیار نہیں۔

واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بُک پر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے جاری بیان میں عمر ایوب خان، علی امین گنڈا پور، صاحبزادہ حامد رضا، سلمان اکرم راجا اور اسد قیصر پر مشتمل 5 رکنی مذاکراتی ٹیم تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ مذاکراتی ٹیم 2 نکات کے لیے بنائی گئی ہے، جس میں ⁠انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی کے علاوہ 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام شامل ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر ان دو مطالبات کو نہ مانا گیا تو 14 دسمبر سے سول نافرمانی کی تحریک شروع کی جائے گی، اس تحریک کے نتائج کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔

یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کو احتجاج کے لیے دی جانے والی ’فائنل کال‘ کے بعد بشریٰ بی بی اور وزیراعلیٰ پختونخوا علی امین گنڈاپور کی قیادت میں اسلام آباد کے لیے احتجاجی مارچ کیا گیا تھا، تاہم 26 نومبر کو مارچ کے شرکا اور پولیس میں جھڑپ کے بعد پی ٹی آئی کارکن وفاقی دارالحکومت سے ’فرار‘ ہوگئے تھے، اس کے بعد علی امین گنڈا پور اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے کارکنوں کی ہلاکت کا دعویٰ کرتے ہوئے متضاد اعداد و شمار پیش کیے تھے۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس میں سیکڑوں کارکنوں، لطیف کھوسہ نے 278 کارکنان، سلمان اکرم راجا نے 20، شعیب شاہین نے 08 کارکنوں کی اموات کے اعداد و شمار مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کیے تھے۔

تاہم، 2 دسمبر 2024 کو چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ سیکڑوں اموات کی بات کرنے والوں سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہیں، ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے۔

کارٹون

کارٹون : 26 دسمبر 2024
کارٹون : 25 دسمبر 2024