وزیر اعظم کا لبنانی ہم منصب سے رابطہ، شام میں محصور پاکستانیوں کے انخلا میں مدد کی درخواست
وزیر اعظم شہباز شریف نے شام میں محصور پاکستانیوں کے انخلا کے لیے لبنان کے وزیر اعظم سے رابطہ کیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ادارے پی ٹی وی نیوز کے مطابق وزیر اعظم نے آج لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم نے لبنان کے خلاف اسرائیل کی فوجی جارحیت کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے لبنان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔
انہوں نے لبنان کے لیے جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کیا اور فلسطینی عوام کے لیے بھی اسی طرح کے جنگ بندی کے معاہدے پر زور دیا۔
’شام میں محصور پاکستانیوں کی جان و مال کی حفاظت اولین ترجیح ہے‘
ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے ہم منصب سے بات چیت میں وزیر اعظم نے شام کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا اور شام میں محصور پاکستانیوں کے انخلا کےلیے مدد کی درخواست کی۔
رپورٹ کے مطابق ایک اندازے کے مطابق سیکڑوں پاکستانی اس وقت شام میں محصور ہیں۔
قبل ازیں وزیر اعظم نے شام میں موجود پاکستانیوں کے انخلا کو ترجیح قرار دیتے ہوئے حکام اس حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک پر گورنمنٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت شام کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستانیوں کے انخلا کے حوالے سے اجلاس ہوا۔
اجلاس میں وزیر اعظم نے شام میں مقیم پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کے لیے اقدامات کرنے کے احکامات دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے تک دفتر خارجہ کا کرائسس مینجمنٹ یونٹ فعال رکھا جائے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ہدایت دی کہ شام اور اس کے ہمسایہ ممالک میں پاکستانی سفارت خانوں میں معلوماتی ڈیسک 24 گھنٹے فعال رہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ شام سے پاکستانیوں کے محفوظ انخلا کو یقینی بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں۔
وزیراعظم نے اس سلسلے میں حکام کو تمام دستیاب وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ شام میں پاکستانیوں کی جان و مال کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز شامی صدر شارالاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ملک میں 300 کے قریب پاکستانی زائرین پھنس گئے تھے جب کہ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دمشق ایئرپورٹ کھلتے ہی پاکستانیوں کی واپسی کا آپریشن شروع کردیا جائے گا۔
شام میں موجود پاکستانی زائر سید الیاس نقوی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز سے ہوٹل تک محدود ہونے کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیا ختم ہوگئی ہیں، پاکستانی سفارتخانہ مکمل تعاون کر رہا ہے۔
دوسری جانب دفتر خارجہ نے شام میں موجود پاکستانی شہریوں سے احتیاط کی اپیل کی اور کہا کہ دمشق ایئرپورٹ کھلتے ہی پاکستانیوں کی واپسی کا آپریشن شروع کردیا جائے گا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ شام میں موجود تمام پاکستانی شہری محفوظ ہیں، سفارت خانہ شہریوں کی مدد کے لیے کھلا ہے اور عملہ پاکستانی شہریوں اور زائرین کے ساتھ رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ شام کے صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہونے کے بعد اہلخانہ سمیت روس پہنچ گئے تھے۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے کریملن کے ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ شام کے صدر بشار الاسد اور ان کا خاندان روس پہنچ گئے ہیں اور روسی حکام نے انہیں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سیاسی پناہ دے دی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ روز شامی فوج کی کمان نے افسران کو مطلع کیا تھا کہ باغیوں کے حملے کے بعد صدر بشار الاسد کی حکومت ختم ہو گئی۔
باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں‘۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔